مشکل گھڑی میں ذہنی اذیت

   

اے کاش زمانے کی رفتار بدل سکتی
تو صبح کا پرتو ہے دل شام کا سایہ ہے
مشکل گھڑی میں ذہنی اذیت
کورونا وائرس نے آج کی ترقی یافتہ دنیا کو بے بس کردیا ہے ۔ کل تک جن ملکوں سے پیسے کی ریل پیل تھی ، بلند عمارتیں ، جدید سہولیات ، ٹکنالوجی ، انٹرنیٹ ، کھیل کود ، تفریح اور اپنی مستی میں مست ممالک کے عوام اپنے مستقبل کی روشن دن رات میں مگن تھے ۔ آج وائرس کی وبا نے ان تمام کارخانوں ، گاڑیوں ، طیاروں ، ریلوں اور بھانت بھانت کی فیکٹریوں پر تالے ڈال دئیے ہیں ۔ ہندوستان کی فرقہ پرست حکومت نے کئی منصوبے بنائے تھے جن کے تحت کروڑہا انسانوں کو ملک بدر کرنے اور کئی انسانوں کو ڈیٹنشن سنٹر منتقل کرنے کی تیاری کی تھی ، لیکن کورونا وائرس نے فرقہ پرست حکومت کے پھیپھڑوں پر حملہ آور ہوا ہے ۔ اس مہلک مرض نے ہندوستان کی عام زندگی مفلوج کردی ہے ۔ اس کے باوجود ملک کے فرقہ پرست ذہنوں میں نفرت اور زہر اس قدر پایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کو بھی ایک طبقہ سے مربوط کردیا گیا ۔ اس طرح ملک کی معیشت کو آئی سی یو میں پہونچانے والی حکومت کی پالیسیوں نے اب اس مہلک مرض کورونا وائرس نے ہندوستانی معیشت کو نیم مردہ کردیا ہے ۔ ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں کہ ملک کو ایک ایک پیسہ کی ضرورت ہے ۔ مگر حکومت اور اس کے محکموں کے احمقانہ اقدامات نے ملک کے عوام کی تکالیف میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج اور معالجہ میں مصروف ڈاکٹروں ، طبی عملہ کے ارکان اور صفائی کرمچاریوں کی خدمات قابل ستائش ہیں ۔ اس نازک گھڑی میں اپنی جانوں اور اپنے اہل خانہ کی صحت کو داؤ پر لگا کر یہ لوگ کورونا مریضوں کا علاج کررہے ہیں ۔ ان ڈاکٹروں اور دواخانوں میں حفاظتی کٹس کی کمی یا نہ ہونے کی شکایات پائی جاتی ہیں ۔ ان ڈاکٹروں کی صحت کے ساتھ ان کو حفاظتی کٹس کی فراہمی اور انہیں زیادہ سے زیادہ اعزازات اور مشاہیر دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔ ان بنیادی باتوں پر توجہ دینے کے بجائے ملک کی 3 خدمات فوج ، بحریہ اور فضائیہ کے ذریعہ دواخانوں پر کروڑہا روپئے کے پھول نچھاور کر کے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت اور اس ملک کی طاقتور فورس ان ڈاکٹروں کی ممنون و مشکور ہے ۔ فضول کاموں پر کروڑہا روپئے خرچ کرنے سے مہلک مرض کا مقابلہ کرنے والوں کو بنیادی مدد نہیں ملے گی ۔ اندازہ کے مطابق دواخانوں پر پھول نچھاور کرنے کے اس عمل کے لیے 50 کروڑ روپئے کے مصارف آئے ہیں ۔ حکومت کے اس احمقانہ اقدام پر آج ملک کے ہر گوشے سے تنقیدیں کی جارہی ہیں ۔ ان مشکل حالات میں جب میگرنٹ ورکرس فاقہ کشی کا شکار ہیں بعض علاقوں میں غریب عوام بھوک سے تڑپ رہی ہے ، دواخانہ کے عملہ کے تحفظ کے لیے موثر انتظامات نہیں ہیں تو ملک کی طاقتور فورس کو فضول عوامل کے لیے استعمال کرتے ہوئے اس حکومت نے اپنے ذہنی دیوالیہ کا ثبوت دیا ہے ۔ ملک کے فوجی خدمت انجام دینے والی فورس کے ایک لڑاکا طیارہ کی اڑان کے لیے فی گھنٹہ 6.5 تا 7 کروڑ روپئے کا خرچ آتا ہے ۔ اس میں ایندھن ، دیکھ بھال ، تمام دیگر مصارف بھی شامل ہیں ۔ چھوٹے طیاروں ہیلی کاپٹروں کی پرواز کے لیے فی گھنٹہ تقریبا 2 لاکھ روپئے خرچ ہوتے ہیں ۔ اتوار کے دن ملک بھر میں جہاں جہاں فضائیہ کے طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دواخانوں پر پھول نچھاور کیے گئے ، ان پر کروڑہا روپئے کی لاگت آئی ۔ جس وقت مسلح افواج کو ہمارے بہادر ڈاکٹروں کی خدمات پر اظہار تشکر کے لیے مصروف رکھا گیا تھا ۔ اس وقت سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں ہندوستانی سپاہی ہلاک ہوئے ۔ اس واقعہ پر بھی ملک کے گوشے گوشے سے افسوس کا اظہار کیا گیا ۔ کشمیر کے بنڈوارہ میں ایک کارروائی کے دوران کرنل کے بشمول پانچ سیکوریٹی جواں ہلاک ہوئے ، یہ ایک بڑا واقعہ ہے ۔ اس رات ان شہید جوانوں کو خراج پیش کئے بغیر حکومت سو گئی ۔ کورونا وائرس میں پھنسے اس ملک کے عوام کے سامنے حکمراں طاقتیں ہر روز ایک بچکانہ حرکتیں کررہی ہیں ۔ مشکل بات یہ ہے کہ عوام کی مدد کی کوششیں کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہیں ۔ مشکل گھڑی میں حکومتیں عوام کو ذہنی اذیتیں بھی دے رہی ہیں ۔۔