مصنوعات پر اُردو لیبل کے ضمن میں ہلدی رام پر بی جے پی یوتھ قائدین نے مقدمہ دائر کیا

,

   

حیدرآباد۔ اسنیکس کے کمپنی ہلدی رام کے مصنوعات پر اُردو لیبل چسپا ں کرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو نوجوان لیڈران نے ایک قانون نوٹس کے ذریعہ الزام لگایا ہے کہ اس کے مصنوعات پر اُردو لیبل ’منظم‘ جانتے سمجھتے‘ جان بوجھ کر لاکھوں سناتھنیوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش ہے“۔

دہلی او روارناسی کے بی جے پی یوتھ لیڈران شیو م پانڈے او رسنجیو سنگھ نے سدرشن نیوز کی ایک رپورٹنگ میں دیکھا جس میں ایک رپورٹر سوال کررہا ہے تغذیہ اور مصلحوں کی تفصیلات ہندی کے بجائے اُردو میں کیو ں تحریر کی گئی ہے۔

وکیل ستیم سنگھ کے ذریعہ دی گئی ایک قانون نوٹس میں الزام لگایاگیاہے کہ مذکورہ مصنوعات”مکمل طور پر نہیں بلکہ عم طور پر سناتھن دھرم کے ماننے والوں کے لئے“ہے۔

نوٹس میں مزید لکھا گیاہے کہ زیادہ تر صارفین سناتھنی ہیں‘ جو ابتدائی زبان ہندی بولتے ہیں اور بہت ہی کم تعداد میں صارفین مسلمان ہیں۔

نوٹس میں لکھا ہے کہ ”اگر ہم اس بات کو تسلیم بھی کرلیں کہ ہلدی رام کے مصنوعات بہت سارے مسلمان خریدتے ہیں تب بھی یہ اُردو کو ہندی پر ترجیح دینے کا جواز پیدا نہیں کرسکتا‘ اگرچکہ کہ ہم اس کو معاشی نقطہ نظر سے بھی دیکھتے ہیں تو‘ہندی ہونا چاہئے‘مگر جیسا ظاہر ہے اس میں اُردو کو ترجیح دی گئی ہے۔

کسی بھی سمجھدار شخص کے لئے یہ سمجھنا آسان ہے کہ اس پراڈکٹ کے زیادہ تر صارفین ہندی بولنے والے سناتھنی ہیں“۔ن کا کہنا ہے کہ کسی کی بھی زندگی میں مذہب اہم رول ادا کرتا ہے کہ اگر ان کی مذہبی شناخت پر کوئی حملہ کررہا ہے‘ تو اس کی بھاری قیمت ذہنی اذیت کے ذریعہ ادا کرنی پڑتی ہے۔

انہو ں نے یہ بھی کہاکہ ہلدی رام کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ فوڈ سیفٹی اور اسٹانڈرڈ ایکٹ2006کے تحت انگریزی اورہندی میں انہیں لیبل پرنٹ کرے۔

سنگھ نے الزام لگایاہے کہ ”میرے موکل کو خدشہ ہے کہ سناتھنی جذبات کو مجروح کرنے والے اشیاء اس میں ملائے گئے ہیں‘جیسے نمک گوشت وغیرہ پر جو مشتمل ہے“۔

دوکا ن پر فروخت ہونے والے ’فلہاری مکسچر‘ کی پیاکٹ کی اُردو تحریر پر پچھلے ہفتہ ایک ویڈیو جو ٹوئٹر پر وائرل ہوا تھا سدرشن نیوز کے ٹی وی اینکر ہلدی رام کی ایک دوکان کے اسٹاف سے سوال کرتے دیکھائی دے رہے تھے۔

رپورٹرس نے استفسار کیا”کیاکمپنی نے اس پراڈکٹ کو بنانے میں جانوروں کے تیل کااستعمال کیاہے جس کا نوراتری کے دوران ہندوؤں کو استعمال نہیں کرنا چاہئے“۔