معمول پر آنے والی اسرائیل کے ساتھ بات چیت کو سعودی عربیہ نے کیا معطل۔ رپورٹ

,

   

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اہلکار نے یہ کہاکہ نتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو حکومت فلسطینیوں کو کوئی رعایت دینے سے ہچکچارہی ہے‘ اس طرح معمول پر آنے والی بات چیت سے روکا جارہا ہے۔


مملکت سعودی عربیہ بائیڈن انتظامیہ کو اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنیوالی بات چیت کو معطل کرنے کی جانکاری دی ہے۔

سعودی عربیہ کے اپنے ایلاف نیوز پیر میں اتوار17ستمبر کے روز یہ خبر شائع ہوئی ہے جس میں نامعلوم اسرائیلی سینئر اہلکاروں کا حوالہ دیاہے جنھوں نے تصدیق کی ہے کہ اس بات کی جانکاری انہیں واشنگٹن سے موصول ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اہلکار نے یہ کہاکہ نتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو حکومت فلسطینیوں کو کوئی رعایت دینے سے ہچکچارہی ہے‘ اس طرح معمول پر آنے والی بات چیت سے روکا جارہا ہے۔

بالخصوص انتہائی دائیں بازو کے منسٹران اتمار بین جویر اور بیزالیل اسموٹریچ کا اصرار ہے کہ تل ابیب فلسطینیوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دے سکتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ اسرائیل ا س اقدام سے ”الجھن“ کا شکار ہے‘ اس کا خیال تھا کہ سعودی عرب فلسطین کے مسلئے پر پیش رفت سے جوڑے بغیر تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے آگے بڑھنے کے لئے تیار ہے

۔سکریٹری برائے امریکہ انتھونی بلینکن نے 15ستمبر کے روز کہاکہ امریکہ سعودی عرب او راسرائیل کے درمیان ایک ”تبدیلی“ معاہدے پر عمل پیرا ہے‘ لیکن یہ عمل فی الحال مخصوص مسائل بشمول فلسطین پرہنگامہ خیز ہے۔

ایک معاہدے کے امکان کے متعلق پوچھنے پر رپورٹرس کو بلینکن نے بتایاکہ”اب بھی ہم اس پر کام کررہے ہیں‘ جو یہ مشکل ترین مرحلہ ہے“۔

تاہم سعودی نے حالیہ ہفتوں میں فلسطین کے ساتھ اپنی مصروفیتوں کو مستحکم کیاہے۔

اقوام متحدہ کے تین سفارت کاروں نے دی ٹائمز آف اسرائیل کو بتایاکہ سعودی عربیہ پیر 18ستمبر کے روزاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایک تقریب کی مشترکہ میزبانی کریگاجس میں سعودی عربیہ اسرائیل امن معاہدے میں بہتر ی لانے کی کوشش کی جائیگی۔