مغربی کنارہ میں درجنوں املاک نذرِآتش، 350 فلسطینی زخمی

,

   

اسرائیلی کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرم ہیں،او آئی سی کا روایتی مذمتی بیان جاری

مغربی کنار : مغربی کنارے کے قصبے ہوارا میں درجنوں اسرائیلی آبادکاروں نے گھروں اور کاروں کو نذرِ آتش کر دیا جس کے نتیجے میں 350 سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے ۔ ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس کارروائی کا مقصد فلسطینی علاقے میں مبینہ تشدد میں اضافے کو روکنا بتایا گیا ہے جوکہ اردن میں اسرائیل اور فلسطینی حکام کے درمیان مذاکرات کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔’اے ایف پی‘ کے ایک فوٹوگرافر نے مغربی کنارے کے قصبے میں آگ سے جل کر تباہ شدہ مکانات، جلی ہوئی کاروں کی لمبی قطاریں، جلے ہوئے درخت اور ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں دیکھیں۔ہوارا کے رہائشی دیا اودے نے کہا کہ ’انہوں نے کاروں اور گھروں کو جلا دیا اور سب کچھ تباہ کر دیا‘۔25 سالہ نوجوان نے مزید کہا کہ ’جب بھی ہم نے آباد کاروں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی تو فوج نے ہم پر آنسو گیس فائر کی‘۔قصبے کی میونسپلٹی کے رکن وجیہ اودے نے بتایا کہ 30 مکانات جل کر تباہ ہو گئے جبکہ 100 سے زائد کاروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریباً 29 لاکھ فلسطینی اور ایک اندازے کے مطابق 4 لاکھ 75 ہزار یہودی آباد کار آباد ہیں، جو عالمی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھی جانے والی بستیوں میں رہتے ہیں۔ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا کہ 300 سے 400 لوگ ’بدلہ‘ لینے کے لیے کے لیے علاقے میں گئے، انہوں نے وضاحت کیے بغیر علاقے میں انتشار کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ قرار دیا۔عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم اس انتہائی مشکل صورتحال میں دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور علیحدہ علیحدہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔فلسطینی ریڈ کریسنٹ میڈیکل سروس نے بتایا کہ واقعے میں 350 سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد اسرائیلی ریاست کو بے لگام چھوڑنے سے اسے فلسطینیوں کیخلاف جرائم پر قائم رہنے کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کے جرائم پر خاموشی نے فلسطینیوں پر مظالم میں اضافہ کیا ہے۔ اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم میں شامل ہیں۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے حال ہی میں فلسطین کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی اور اس واقعے کی عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے انسانیت کیخلاف جرائم پر اس کو کٹہرے میں لایا جائے۔یہ بات اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے فلسطین اور القدس الشریف سمیر بکر دیاب نے جدہ میں تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ غیر معمولی اجلاس کے دوران او آئی سی کے سیکٹری جنرل کے نائب کے طور پر کہے۔انہوں نے کہا کہ ”بین الاقوامی قانون واضح اور ناقابل تقسیم ہے۔ اسرائیل اپنے جرائم اور خلاف ورزیوں پرہٹ دھرمی کے ساتھ قائم ہے۔ وہ عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے فلسطینی سرزمین میں اپنی نوآبادیاتی آباد کاری کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل کھلے عام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کی قرارداوں کو پامال کررہا ہے۔