مقدس قرآن سے 26آیتوں کو ہٹانے کی مانگ پر مشتمل وسیم رضوی کوی درخواست کو عدالت نے کیا مسترد

,

   

مذکورہ عدالت نے مذکورہ درخواست دائرکرنے کے لئے درخواست گذار پر 50000/روپئے بطور ہرجانہ عائد کیا اور کہاکہ ”یہ قطعی بے فیض ہے“


نئی دہلی۔ یوپی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیرمن وسیم رضوی کی جانب سے مقدس قرآن کی چند آیتوں کو نکالنے غیر مسلموں کے خلاف مبینہ تشدد کو اکسانے والی بتاتے ہوئے کی مانگ پر مشتمل دائر تحریری درخواست کو پیر کے روز مستر دکردیا۔

جسٹس آر ایف نیرومن کی زیر قیادت ایک بنچ نے درخواست کو مسترد کیا او رمحسوس کیاکہ”یہ مکمل طورپر ایک بے فیض درخواست ہے“۔ اس کے علاوہ عدالت نے درخواست دائر کرنے پر درخواست گذار کو50000/روپئے بطور حرجانہ عائد کیا۔

جب معاملہ عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تو جسٹس نیرومن نے وکیل سے استفسار کیاکہ کیا وہ اس درخواست پر سنجیدہ ہیں۔ جسٹس نیرومن نے استفسار کیاکہ”کیا آپ سنجیدگی کے ساتھ درخواست پیش کررہے ہیں؟اسی بات کو انہوں نے دوبارہ پوچھا۔

رضوی کی جانب سے سینئر وکیل کے رائزادہ پیش ہوئے تھے جنھوں نے جواب دیاکہ وہ مدرسہ تعلیم کے قواعد تک کے لئے دعاء کو محدود کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بعض آیات کالغوی معنی غیر مسلموں کے خلاف تشدد کا بڑھاوا دیتے ہیں‘ او ریہی وجہہ سے اس کے مطالعہ سے بچو ں کے ذہنوں میں تفریق پیدا ہوتی ہے۔

مرکزی حکومت او رمدرسہ بورڈس کو تشدد کی وکالت کرنے والی آیتوں کی تعلیم سے اجتناب کے لئے کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس کو یقینی بنانے کے بارے میں پوچھا جاسکتا ہے“۔

بنچ نے درخواست کو ”مکمل طور پر بے فیض“ قراردیتے نہ صرف اس پر سنوائی کرنے سے انکار کردیااور اس کو 50,000روپئے کے ہرجانہ کے ساتھ نامنظور کردیا۔

اپنی درخواست میں رضوی نے اس بات کا بھی الزام لگایاہے کہ کئی ایسے مدرسے ہیں جہاں سے دہشت گرد نکل رہے ہیں۔

انہو ں نے زوردیتے ہوئے درخواست میں کہاکہ ارٹیکل29اور 30برائے ائین میں مذہبی اداروں کو پوری آزاد ی کے ساتھ جو چاہئے تعلیم دینے کی آزادی ہے۔

تاہم کسی بھی غیر قانونی تعلیم دینے کی آزادی نہیں ہے کو ہندوستان کے ائین او رملک کے قانون کی خلاف ورزی پر مشتمل ہے۔

اسی طرح کی ایک درخواست کلکتہ ہائی کورٹ میں 1987میں چندرال چوپڑا اور سیتال سنگل نے مغربی بنگال حکومت کے خلاف دائرکی تھی.۔