ملک کی شرح ترقی میں کمی

   

کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کر گھر یاد آیا
داخلی اور اندرونی حالات کسی بھی ملک کی ترقی کے سفر میں اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومتوں کے اقدامات بھی ملک کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔ گذشتہ چند برسوں سے ہندوستان میںشرح ترقی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے ۔ درمیانی عرصہ میں کچھ عرصہ حالات کے بہتر ہونے کی امید دکھائی دے رہی تھی تاہم یہ صرف عارضی علامات اور صورتحا ل تھی لیکن بحیثیت مجموعی ملک کی معیشت کی رفتار سست ہی رہی ہے ۔ خود ہندوستان میں ریزرو بینک کی جانب سے جاریہ سال معاشی ترقی 7 فیصد تک ہونے کا اندازہ لگایا تھا تاہم عالمی بینک کی جانب سے جو تخمینہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق 7 فیصد شرح ترقی بھی مشکل ہے اور یہ 6.5فیصد تک ہوسکتی ہے ۔ معاشی ترقی کی رفتار کسی بھی ملک کی معیشت اور عوام کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ جتنی زیادہ ترقی درج کی جائے گی اتنی ہی ملک کی معیشت مثبت ہوسکتی ہے ۔ ملک کی مالی حالت مستحکم ہوگی تو ملک کی ترقی یقینی ہوسکتی ہے اورا س کے اثرات عوام کے حالات اور معیار زندگی پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ معیشت کو مستحکم بنانے اور معاشی رفتار میں تیزی لانے کیلئے کئی شعبہ جات کو بیک وقت موثر پیشرفت کرنی ہوتی ہے ۔ ان میں بینکنگ شعبہ بھی شامل ہے ‘ زرعی شعبہ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ۔ صنعتی حلقہ کی ترقی بھی ضروری ہے تو مینوفیکچرنگ شعبہ کی ترقی بھی معیشت کے استحکام میں اہم رول ادا کرتی ہے ۔ عوام کی قوت خرید بھی اچھی ہونی ضروری ہے ۔ روزگار کی مارکٹ کے بھی مستحکم ہونے کیلئے توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ان تمام شعبہ جات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت کوا پنی پالیسی اورا قدامات کو یقینی بنانا ہوتا ہے ۔ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر شعبہ کی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے پالیسی اقدامات کا اعلان کرے ۔ جس کسی شعبہ پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اس کیلئے خاص اقدامات ضروری ہوتے ہیں۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان میں کئی شعبہ جات ایسے ہیں جنہیں توجہ کے ساتھ بہتر بنانے کی شدید ضرورت ہے لیکن ایسا کیا نہیں جا رہا ہے ۔
سماج کے مختلف طبقات اور اداروں کی جانب سے معاشی استحکام کی ضرورت کے تعلق سے حکومت کو توجہ دلانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاہم ہمارے ملک میں المیہ یہ ہے کہ ہم عوام کی مشکلات اور ان کی پریشانیوں یا ان کی ضرو ریات پر تبادلہ خیال کرنے اور انہیں اجاگر کرنے کی بجائے فرقہ وارانہ نوعیت کے اور متنازعہ مسائل پر مباحث کئے جا رہے ہیں۔ ایک ذمہ دار اور غیر جانبدار میڈیا بھی ملک کے استحکام کیلئے ضروری ہے تاکہ حکومت کو اس کی خامیوں سے واقف کرواسکے اور مسائل کے حل کی سمت اس کی توجہ مبذول کروائی جاسکے ۔ ضرورت پڑنے پر حکومت سے سوال کیا جاسکے ۔ عوام کو حکومت کے موقف سے واقف کروایا جاسکے تاہم ہمارے ملک میں میڈیاکی جو صورتحال ہے وہ ایسی ہوگئی ہے کہ وہ صرف ہندو ۔ مسلم جیسے مسائل پر مباحث میں مصروف ہے ۔ کہیں یہ بحث ہو رہی ہے کہ کس کو کیا کھانا چاہئے ۔ کہیں کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ کس کو کیا پہننا چاہئے ۔ کوئی یہ دعوی کر رہا ہے کہ اس ملک میں اقلیتوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ کوئی یہ دھمکی دے رہا ہے کہ مسلمانوں کو ملک چھوڑ کر چلے جانا چاہئے ۔ کوئی حجاب پر گھنٹوں مباحث کروانے تیار ہے تو کوئی کسی اور اختلافی مسئلہ پر مصروف ہے ۔ کوئی بھی میڈیا ادارہ اپنا ذمہ دارانہ فرض ادا کرنے کو تیار نظر نہیں آتا ۔ حکومت کی توجہ حقیقی صورتحال کی جانب مبذول کروانے پر کوئی آگے آنے کو تیار نہیں ہے ۔ ہر کوئی صرف ملک کے ماحول کو مذہبی خطوط پر بانٹنے کی کوششوں میں زیادہ سرگرم نظر آتا ہے ۔
ہندوستان ایک بڑا ملک ہے ۔ ہماری معیشت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ہے تاہم اعدادو شمار کے کھیل کی بجائے اس کے اثرات عوام کی زندگیوں پر کس حد تک مثبت پڑے ہیں ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ اختلافی اور دیگر مسائل سے توجہ ہٹاتے ہوئے بنیادی اور اہمیت کے حامل ایسے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جن کا راست ملک کے عوام کی زندگیوں سے تعلق ہے ۔ حکومت کو فوری حرکت میں آتے ہوئے ایسے موثر اقدامات کرنے ہونگے جن کا معیشت پر مثبت اثر ہو اور ہماری معیشت عالمی اداروں یا پھر خود ہمارے اپنے اندازوں سے زیادہ رفتار سے اور زیادہ شرح سے ترقی کرسکے ۔