ملین مارچ میں شرکت کرنے والے متعدد نوجوانوں کے خلاف پولیس کی نوٹس جاری

,

   

ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کی ہدایت، شرائط کی خلاف ورزی ، پولیس اسٹیشنوں میں عدم حاضری پر گرفتاری کا انتباہ،نوجوانوں میں تشویش

حیدرآباد ۔ /8 جنوری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں /4 جنوری کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف نکالی گئی تاریخی ملین مارچ کے سلسلہ میں درج کئے گئے 20 سے زائد مقدمات میں پولیس نے کارروائی شروع کردی ہے ۔ مختلف پولیس اسٹیشنس کی جانب سے مقدمات میں ماخوذ کئے گئے سینکڑوں نوجوانوں کو پولیس کی نوٹس جاری کرنے کے سلسلہ کا آغاز ہوگیا ہے ۔ سٹی پولیس نے ملین مارچ کے مقدمات میں مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کارروائی میں شدت پیدا کردی ہے اور سی آر پی سی کے دفعہ 41(A) کے تحت نوٹسیں جاری کی جارہی ہیں اور نوٹس میں موجود شرائط کی خلاف ورزی یا پولیس اسٹیشن میں مقررہ وقت میں حاضر نہ ہونے پر گرفتاری کا انتباہ دیا گیا ۔ ہے ۔ پولیس کی کارروائی سے نوجوانوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے کیونکہ پولیس نے مقدمات درج کرنے کے اندرون تین دن نوجوانوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں پولیس اسٹیشن طلب کررہی ہے ۔ پولیس کی نوٹسوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جے اے سی ارکان اور نوجوانوں کے خلاف عنقریب عدالت میں چارج شیٹس داخل کئے جائیں گے ۔ کیونکہ نوٹس کی اجرائی چارج شیٹس داخل کرنے کیلئے لازم ہے ۔ سیاست نیوز کو ملی اطلاعات کے مطابق چلکل گوڑہ پولیس نے ملکاجگری کے ساکن سید شفیع الدین اور دیگر کو /7 جنوری کو نوٹس جاری کیا ہے اور ہفتہ کو پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے ۔ آندھراپردیش و تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر مشتاق ملک اور دیگر کے خلاف دونوں شہروں کے مختلف پولیس اسٹیشنس میں 20 سے زائد مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ پولیس نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے جے اے سی کے ارکان کے خلاف یہ الزام عائد کیا کہ ڈپٹی کمشنر پولیس سنٹرل زون کی جانب سے ملین مارچ کے انعقاد کیلئے صرف ہزار افراد کو اندرا پارک دھرنا چوک پر جمع ہونے کی اجازت دی گئی تھی اور اس سلسلے میں جے اے سی ارکان کو واقف کروادیا گیا تھا لیکن اس کے برخلاف شہر کے مختلف مقامات سے ریالیوں کی شکل میں کئی افراد نے ملین مارچ میں شامل ہوئے جو غیرقانونی ہے ۔ پولیس نے ملین مارچ کے انعقاد سے قبل عوام کو یہ انتباہ دیا تھا کہ اس مظاہرہ کیلئے صرف ہزار افراد کے جمع ہونے کی اجازت ہے اور تعداد میں اضافہ پر قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ حالانکہ پولیس نے اس ریالی کو ناکام بنانے کیلئے کئی ہتھکنڈے اپنائے تھے لیکن بغیر کوئی سیاسی سرپرستی رضاکارانہ طور پر عوام جتھوں کی شکل میں ملین مارچ میں حصہ لیا تھا ۔ پولیس نے ریالی کے دوران ایسے کئی نوجوانوں کی ویڈیو گرافی اور تصویر کشی کرنے کے علاوہ ان کے گاڑی کے نمبرات بھی نوٹ کئے تھے اور ان تفصیلات کو ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے ۔ پولیس ان شواہد کی بنیاد پر جے اے سی ارکان اور نوجوانوں کے خلاف سخت سے سخت چارج شیٹ بنانے کی تیاری میں ہے ۔ نوجوانوں کو جاری کئے گئے نوٹس میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ اس نوٹس پر پابند رہے اور کیس سے متعلق کسی بھی شواہد سے چھیڑچھاڑ نہ کریں ۔ سی آر پی سی کی نوٹس کے مطابق مقدمات میں ماخوذ کئے گئے نوجوانوں کو یہ کہا جارہا ہے کہ وہ ان مقدمات کی تحقیقات کیلئے مکمل تعاون کریں اور تحقیقاتی عہدیدار پولیس اسٹیشن طلب کرنے پر فوری حاضر ہوجائیں ۔ حتی کہ پولیس عہدیدار کی جانب سے عائد کئے گئے شرائط کی بھی پابندی کریں ۔ نوٹس کے شرائط کی خلاف ورزی پر گرفتاری یقینی ہونے کا انتباہ دیا جارہا ہے ۔ پولیس کی نوٹس موصول ہونے پر نوجوان پش و پیش کا شکار ہوگئے ہیں ۔ واضح رہے کہ سی آر پی سی کے دفعہ 41(A) کے تحت اُن مقدمات میں ملزمین کو نوٹس جاری کی جاتی ہے جن کے دفعات کی سزاء کی مدت 7 سال یا اُس سے کم ہو ۔ حیدرآباد پولیس نے ملین مارچ کے انعقاد کے خلاف درج کئے گئے مقدمات میں ازخود کارروائی کرتے ہوئے تعزیرات ہند کے دفعات 143 (غیرقانونی طور پر جمع ہونا) ، 341 (غیرمجاز طور پر روکنا) اور 290 (ہنگامہ آرائی) کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ مذکورہ دفعات میں سزاء کی مدت 7 سال سے کم ہے۔