ممتا کا دھرنانے ’’ سنگور احتجاج‘‘ کی یاد تازہ کردی۔

,

   

اتوار کے روز جیسے ہی ممتا بنرجی کا میٹروچینل پر دھرنا شروع ہوا ‘ میٹل ڈیکٹرس نصب کردئے گئے‘ میونسپل کے کچرے کی ٹوکریاں نصب کردی گئیں‘ مزید بیرکیٹس لگادئے گئے‘ایک سبز کارپٹ بھی بچھا دیاگیا‘ اگلے روز کا پروگرام مانو طئے نظر آرہا تھا۔

کلکتہ۔ایسپلانندہ پر میٹرو چینل گیٹ کے سامنے چائے کی دووکان تقریبا رات کو چندرا بند کردیاہے اور ٹرین پکڑ کر نیو بارک پور میں واقع اپنے مکان چلا جاتا ہے مگر اتوار کے روز جس سی بی ائی اور پولیس‘ چیف منسٹر ممتا بنرجی او رمرکز کے درمیان جب کشیدگی شروع ہوئی ‘ دھرنے میں بیٹھے دیگر لوگوں کی طرح چندرا کو بھی چوکنا کردیا ۔

پیر کے شب کو ڈراما دوسرے روز کے سین میں تبدیل ہوا‘ کیونکہ ممتا بنرجی کا یہ دھرنا چوبیس گھنٹے طویل ہوگیا تھا جو پولیس کمشنر راجیوکمار سے سی بی ائی سے مختلف چٹ فنڈ اسکام میں پوچھ تاچھ کے خلاف دیاجارہاتھا۔

اتوارکی آدھی رات کے قریب ھرنا محض تین گھنٹے قبل شروع ہوا تھا ‘ جب 35سالہ چندرا نے اپنے کیروسین اسٹو کو دوبارہ جلانے لگا۔اس کی نظر تین سے زائد ترنمول کانگریس کے اہم لیڈران اور حامیوں پر تھی جو شال ‘ مفلر اور جیاکٹ لپیٹ کر بیٹھے تھے۔

بیس میٹر کی دوری پر بنرجی شال لپیٹے رنگ برنگی شامیانے میں تیس فٹ کے بڑے اسٹیج میں کرسی پر بیٹھی تھیں۔ شدید سردی کے باوجود پارٹی لیڈرس‘ منسٹرس او رسینئر پولیس افیسر چیف منسٹر کے قریب بیٹھے تھے او راسی دوران چیف منسٹر کو اپوزیشن لیڈرس کے فون کال موصول ہورہے تھے۔

پولیس کی بھاری جمعیت او ربرکیٹس لگانے جانے کے بعد یہ مقام ایک سخت سکیورٹی کا مرکز بن گیاتھا۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ’’ جب تک انصاف نہیں مل جاتا میں یہ جگہ چھوڑنے والی نہیں ہوں۔ جمہوریت فالج زدہ ہوگئی ہے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پولیس کمشنر کے گھر آکر وہ مجھے دھمکائیں گے تو وہ غلط ہیں۔

راہول گاندھی نے مجھے کال کیا‘ اکھیلیش یادو اور دیگر نے بھی فون کال کیاہے‘‘۔ درایں اثناء ان کے پارٹی لیڈر دھیمی آواز میں مستقبل کی تحریک کے متعلق حکمت عملی پر بات کررہے تھے۔ ان میں کچھ لوگ گرم کپڑوں لانے کے متعلق بھی فون کالس کررہے تھے۔

چندرا نے کہاکہ ’’ جب میں نے چیف منسٹر اور ان تمام لوگوں کو دیکھا ‘کچھ دودھ کا انتظام کیا اور دوکان دوبارہ کھول دی۔ یہا ں پر پینے کا پانی نہیں تھا‘ منیرپانی کی بوتلیں بھی نہیں تھیں۔ مگر آج میں گھر واپس نہیں جاؤں گا یہ سونچ لیاتھا۔ مجھے توقع تھی کہ یہ سنگور اراضی تحریک کی طرح جاری رہے گا‘‘۔

وہ بنرجی کے 2006میں شروع کئے گئے اس کامیاب تحریک کا حوالہ دے رہاتھا جو بائیں بازو حکومت کے خلاف نانو کار پلانٹ کے لئے شروع کی گئی ’’کسانوں کی جبری طور پر اراضی وصولی‘‘ مہم پر مشتمل تھا۔جیسا ہی رات کا کھیل ختم ہوا بنرجی نے اعلی عہدیداروں اور منسٹر کو فوری طور سے چلے جانے کو کہاکیونکہ پیر کے روز ریاستی بجٹ پیش کیاجانا تھا۔

صرف قریبی قائدین جس میں ڈولا سین‘ ماہوا مائترا او راندرنیل سین شامل تھے وہیں پررکے رہے۔ اس کے فوری بعد ارگیشن منسٹر رجیب بنرجی اسٹیج پر سے اتر کر چلے گئے۔

احتجاج کے مقام سے چار کیلومیٹر فاصلے پر واقع بدھان سرانی سے 20سالہ چھوٹے لال شاہ نے کہاکہ’’ میں یہاں پر اس لئے ہوں ‘ میں نے سناتھا کہ یہاں پر کوئی مسلئے پیدا ہوا ہے او رہماری دیدی احتجاج کررہی ہیں‘ کچھ بی جے پی او رسی بی ائی کے ساتھ۔ ہم دیدی کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکے‘‘۔

اتوار کے روز جیسے ہی ممتا بنرجی کا میٹروچینل پر دھرنا شروع ہوا ‘ میٹل ڈیکٹرس نصب کردئے گئے‘ میونسپل کے کچرے کی ٹوکریاں نصب کردی گئیں‘ مزید بیرکیٹس لگادئے گئے‘ایک سبز کارپٹ بھی بچھا دیاگیا‘ اگلے روز کا پروگرام مانو طئے نظر آرہا تھا۔