منی پور تشدد: عوام بی جے پی حکومت کیخلاف برہم

,

   

چیف منسٹر کی رہائش گاہ تک خواتین کی مشعل ریالی،فائرنگ واقعات کی مذمت
امپھال : منی پور میں جاری تشدد کیخلاف امپھال میں خواتین نے احتجاج کرتے ہوئے مشعل ریالی نکالی۔ گزشتہ ایک سال سے جاری تشدد کیخلاف چیف منسٹراین بیرین سنگھ کی سرکاری رہائش گاہ کی جانب مارچ کیا۔ یہ ریالی ٹینگنوپال ضلع میں ہندوستان میانمار سرحد پر ایک شہر مورہ میں تشدد کے دوران دو جوانوں کی ہلاکت کے خلاف نکالی گئی۔ ’میرا پائبی‘ نامی تنظیم سے وابستہ یہ احتجاجی خواتین مالوم، کیشمپت اور کواکیتھیل علاقوں سے آئی تھیں۔ انہوں نے احتجاج کے دوران چیف منسٹرکے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ بتایا جاتا ہے کہ دورانِ احتجاج ان خواتین نے چیف منسٹر کے سکریٹریٹ میں بھی گھسنے کی کوشش کی، مگر پولیس نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔احتجاجیوں نے مورہ اور منی پور کے دیگر علاقوں میں ہوئے حالیہ فائرنگ کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے تشدد برپا کرنے والی تنظیموں کے ساتھ سسپنشن آف آپریشن سمجھوتے کو رد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ یہ سمجھوتہ 22 اگست 2008 کو مبینہ طور پر تشدد میں ملوث تنظیموں کے ساتھ سیاسی بات چیت شروع کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔
مورہ میں چکم گاو?ں میں 17 جنوری کی صبح تقریباً 4 بجے پہاڑی علاقے میں ہتھیار بند لوگوں نے حملہ کر دیا تھا۔ حملے کے وقت جوان سو رہے تھے جس کی وجہ سے دو جوان شہید ہو گئے۔خبر کے مطابق ریاستی حکومت کو ٹینگنوپال میں بدامنی پھیلانے سے متعلق قبل از وقت اطلاع ملی تھی جس کے مدنظر حکومت نے 16 جنوری کو رات 12 بجے سے علاقے میں کرفیو بھی لگا دیا تھا، پھر بھی یہ حملہ ہوا۔احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مزید احتیاط برتتی تو تشدد کے یہ تازہ واقعات نہیں ہوتے اور اسی وجہ سے ریاستی حکومت کیخلاف عوام میں زبردست ناراضگی پائی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 مئی کو وادی کے اکثریتی رہائشی میتئی اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے اکثریتی کوکی کے درمیان تشدد کی شروعات ہوئی تھی جس کے بعد سے منی پور مسلسل تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس تشدد میں ابھی تک 180 سے زائد لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔