منی پور حکومتنے اپنے عملے سے ”مخالف قوم‘فرقہ وارانہ‘ سوشیل میڈیاگروپس سے نکال جانے کو کہا ہے

,

   

امپال۔ ایک سرکاری دستاویز کے مطابق مذکورہ منی پور حکومت نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ وہ سوشیل میڈیاگروپس کو چھوڑ دیں جو ”علیحدگی‘مخالف قوم“ اور ”فرقہ وارانہ“ ایجنڈہ پھیلانے میں مصروف عمل ہیں۔

ایک سرکاری یادواشت اسپیشل سکریٹری(ہوم) ایچ گیان پرکاش نے چہارشنبہ کی رات دیر گئے جاری کیا جس میں ریاستی حکومت نے اپنے ملازمین سے کہاکہ ہے وہ ایسے واٹس ایپ اورفیس گروپس سے 12اگست شام 6بجے تک نکل جائیں۔

میمورنڈم میں کہاگیاہے کہ ”ایسا جانکاری میں آیاہے کہ کئی رسمی او رغیررسمی گروپس سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس جیسے فیس بک‘ واٹس ایپ او ردیگر چیاٹ گروپس میں علیحدگی‘ مخالف قوم‘ مخالف ریاست‘ مخالف سماج‘ فرقہ وارنہ اور تقسیم کے ایجنڈے پر مصروف عمل ہیں جو ریاست میں نظم ونسق‘ سماجی ہم آہنگی اور امن کونقصان پہنچانیوالے ایجنڈے ہیں“۔

مزیدکہاگیاہے کہ ”وہیں یہ بھی جانکاری موصول ہوئی ہے کہ کئی سرکاری عہدیداران بشمول سینئر افسران غیرارداۃ یا پھر اپنی مرضی سے ایسے گروپس کے ممبرس ہیں‘ وہ راست یابالراست اس میں حصہ لے رہے ہیں جو ایسے علیحدگی پسند‘ قوم اور ریاست دشمن‘ مخالف سماج اور تقسیم کا ایجنڈہ رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہا ہے“۔

میمورنڈم میں کہاگیاہے کہ ایسے گروپس کے ممبرس اپنے متعلقہ ایجنڈے کو پھیلانے اورآگے بڑھانے کے لئے غلط معلومات‘نفرت انگیزتقریراور ویڈیوز پھیلانے میں ملوث ہیں اور ایسے معلومات کابھی اشتراک کررہے ہیں جو عوامی ڈومین میں نہیں کرنا چاہئے۔

ایسے گروپس سے نکلنے میں ناکامی ال انڈیا سروسیس(کنڈاکٹ) رولس 1968اور سنٹرل سیول سرویس (کنڈاکٹ) رولس1964کے قواعد کی رو سے خلاف ورزی مانی جائے گی او ریہ مناسب تادیبی کاروائی کی وجہہ بنے گا۔

قبائیلی اکثریتی پہاڑی اضلاع کے لئے مزیدخودمختاری کا مطالبہ گذشتہ ہفتہ زور پکڑا تھااور ریاست کے کچھ حصوں میں تشدد کے واقعات بھی پیش ائے تھے‘ جس کے بعد حکومت نے دو دن سے زائد وقت کے لئے انٹرنٹ خدمات کو بند کردیاتھا۔