موجودہ حالات میں نمازیں کس طرح ادا کی جائیں ؟

   

شرعی احکام کے مطابق احتیاطی تدابیر پر زور ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا بیان
حیدرآباد ۔ 8 ۔ جون : ( راست ) : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر و احسان ہے کہ ہماری مسجدیں جن کا دروازہ اکثر نمازیوں پر بند کردیا گیا تھا اور چند افراد سے زیادہ کو نماز میں شرکت کی اجازت نہیں تھی ، یہاں تک کہ رمضان المبارک اور عید بھی اسی حال میں گذرا ، اب حکومت کی طرف سے 8 جون 2020 سے مساجد کے بشمول مذہبی مقامات کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ اللہ کرے کہ صورت حال بہتر ہو اور پھر مسجدوں کی بندش کی نوبت نہ آئے ۔ لیکن ہمیں یہ بات پیش نظر رکھنی چاہئے کہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں تو ختم کی گئی ہیں ، لیکن کورونا کی وبائی بیماری ابھی بھی باقی ہے ۔ بلکہ اس میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے اور اپنی مندگی اور صحت کی حفاظت اور بیماری سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدبیر اختیار کرنا بھی شریعت کا ایک حکم ہے ۔ اس پس منظر میں چند ضروری مشورے دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ نمازیوں کی سہولت کے لیے جائے نماز بچھانا ایک درست عمل ہے اور اگر یہ جائے نماز مخمل کی ہو تو بھی حرج نہیں ، لیکن بحالت موجودہ طبی ماہرین کی ہدایت کے مطابق ان کو ہٹادینا اور نمازیوں کا اپنے اپنے گھر سے مصلیٰ یا رومال لے کر آنا اور اس پر نماز پڑھنا ہی مناسب ہے اور مسلمانوں کو اس پر عمل کرنا چاہئے ۔ رسول اللہ ﷺ کا معمول مبارک سنت گھر میں پڑھنے کا تھا ، اسی لیے فقہاء نے بھی لکھا ہے کہ فرض کا مسجد میں پڑھنا اور سنتوں کا گھر میں پڑھنا افضل ہے ۔ لہذا تمام لوگ اہتمام کریں کہ وضو اور دیگر ضروریات سے گھر میں فارغ ہوں ، سنت پڑھ کر مسجد آئیں اور جماعت ختم ہونے کے بعد جلد سے جلد اپنے گھر واپس ہوجائیں اور گھر پر ہی سنت ادا کرنے کا اہتمام کریں ۔ مسجد میں پہنچنے کے بعد سینی ٹائزر کا استعمال کریں ، سینی ٹائزر میں اگرچہ الکوحل کا استعمال ہوتا ہے ، مگر ہر الکوحل نشہ آور نہیں ہوتا ، اور پڑوسی ملک کے بعض دارالافتاء نے تحقیق کی ہے کہ یہ سینی ٹائزر نشہ آور الکوحل سے تیار نہیں کیا جاتا ہے ، اس لیے اس کے استعمال میں مضائقہ نہیں ہے ۔ حرمین شریفین میں بھی اسی پر عمل ہورہا ہے ۔ اس لیے مسجد کو سینی ٹائز کرنے یا ہاتھوں کی صفائی کے لیے سینی ٹائزر لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ نماز کی حالت میں ناک اور منھ کو چھپا کر رکھنا مکروہ ہے ، لیکن عذر کی بناء پر کراہت کا حکم ختم ہوجاتا ہے ۔ اس لیے بطور احتیاط نمازیوں کو ماسک کا استعمال کرنا چاہئے ، کیوں کہ اس میں ان کی بھی حفاظت ہے اور دوسرے شرکاء نماز کی بھی ۔ جماعت کی نماز میں صف میں مصلیوں کے مل جل کر کھڑے ہونے کی بڑی اہمیت ہے ۔ آپ ﷺ نے اس کی تاکید فرمائی ہے اور یہ نہایت اہم سنت ہے لیکن کورونا کا وائرس لوگوں کے اتصال سے ایک دوسرے کو متاثر کرتا ہے ، اس لیے ان خصوصی حالات میں ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق فاصلہ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اور دو صفوں کے درمیان بھی فاصلہ بڑھا دینا چاہئے۔ طبی ماہرین کی وضاحت اور حکومت کی ہدایت کے مطابق 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں اور 10 سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ بیماری بہت جلد متاثر کرتی ہے ۔ اس لیے اس عمر کے لوگوں کو مسجد آنے کے بجائے گھر ہی میں نماز ادا کرنی چاہئے ۔ بہر حال موجودہ حالات میں ہمیں نماز سے متعلق شریعت کے احکام پر قائم بھی رہنا ہے ۔ شریعت میں حفظان صحت کی جو اہمیت ہے اس کو بھی ملحوظ رکھنا ہے اور یہ بھی کوشش کرنی ہے کہ ہمارا کوئی عمل ملکی قانون سے متصادم نہ ہو ، اللہ تعالیٰ حالات کو بہتر فرمائے اور انسانیت کو اس وباء سے نجات عطا فرمائے ۔۔