میانمار پر یواین جی اے کی قرارداد پر رائے دہی سے ہندوستان غیرحاضر

,

   

سمندری اورزمین سرحدیں ہندوستان کی میانمار سے جڑتی ہیں‘ راست طور پر ہندوستان میانمار میں امن اوراستحکام کی بحالی کے لئے ساتھ ہے۔


نیویارک۔ہندوستان نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار پر قرارداد کے لئے رائے دہی سے جو غیر حاضر رہے ہیں نے کہاکہ ان کا ماننا ہے کہ قرارداد ان کے نظریات کی عکاسی نہیں کرتا ہے اور ایک ”مشاروتی تعمیری“ پیش قدمی میانمار کے پڑوسی ممالک میں کو شامل کرتے ہوئے کرنا کافی اہم ہوگا کیونکہ عالمی کمیونٹی اس مسئلہ پر پرامن قرارداد کے لئے کوشاں ہے۔

یواین جی اے نے میانمار پر ایک قرارداد پیش کی ہے جس کوکہاجارہا ہے کہ ”نومبر8سال2020میں پیش ائے عام انتخابات کے نتائج کے ذریعہ عوام کی آزادنہ رائے کے احترام کی ذمہ داری میانمار کے مصلح دستوں پر عائد ہوتی ہے‘ مملکتی ایمرجنسی کو ختم کرنے کے لئے‘

میانمار کی عوام کے تمام انسانی حقوق کے احترام کے لئے‘ بشمول جمہوری انداز میں منتخب پارلیمنٹ کی شروعات اور شہری حکومت میں مکمل شمولیت کے تحت قومی اداروں بشمول مصلح دستوں کو کام کرنے کے لئے لانے کے لئے‘ جہاں پر عوام کی منشاء پر منتخب نمائندے ہیں“۔

ہندوستان کے سیاق وسباق کی وضاحت کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس تری موتی نے کہاکہ ’ہم نے دیکھا کہ ہمارے نظریات کی عکاسی مسودہ میں موجود نہیں ہے جس کو آج پیش کیاگیاہے۔

ہم اس بات پر زوردے رہے ہیں مشاورتی اور تعمیری پیش قدمی مذکورہ علاقے کے پڑوسی ممالک کو شامل کرتے ہوئے کی جانی چاہئے‘ یاد رہے کہ عالمی کمیونٹی اس مسئلہ کا پرامن قرارداد کے لئے کوشاں ہے“۔

تر ی مورتی نے مزیدکہاکہ ”یہ حقیقت ہے کہ پڑوسی ممالک کی حمایت کی کمی ہے‘ اس کے ساتھ خود اس علاقے کے مختلف ممالک بھی اس میں شامل ہیں‘ جو ایک آنکھیں کھولنے والا ان کے لئے ہے جو جلد بازی میں کاروائی کا انتخاب کرنے چاہا رہے ہیں“۔

ایک بغاوت میں یکم فبروری کے روز میانمار کی فوج نے ملک کے منتخب قائدین کو قیدی بنادیا۔

مذکورہ فوج نے آنگ سانگھ سوکی کو نکال پھینکا او رکہاکہ ان کی پارٹی نے نومبر کے انتخابات میں دھوکہ بازی کی ہے‘ جو کے ایک الزام ہے جس کو الیکشن کمیشن اور انٹرنیشنل نگران کار نے مسترد کردیا۔اس کے بعد سے فوج کنٹرول قائم کرنے میں ناکام ہوتی رہے ہیں۔

اس کو ہر روز احتجاج‘ حملوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کی وجہہ سے معیشت مفلوج ہوگئی ہے۔