میگسیسی ایوارڈ یافتہ پر ساورکر کے خلاف تقریر پر مقدمہ درج

,

   

علی گڑھ۔ میگسیسی ایوارڈ یافتہ انسانی حقوق کے جہدکار سندیپ پانڈے پر مبینہ طور پرسے ہندوتو ا نظریات کے بانی ساورکر کے خلاف غیر مہذب الفاظ کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدر راجیو کمار جس نے شکایت درج کرائی تھی کا دعوی ہے کہ سندیپ پانڈے نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) میں اتوار کے روز مخالف شہریت قانون مظاہرین سے خطاب کے دوران یہ تبصرہ کیاتھا۔

سیول لائن پولیس اسٹیشن کے تحت ائی پی سی کی دفعہ 153اے505(1)بی کے تحت ایف ائی آر درج کرائی گئی ہے۔

پانڈے نے اپنے خطاب میں کہاتھا کہ وہ لوگ جو”ہندوؤ ں او رمسلمانوں کو تقسیم کررہے ہیں“ ایک وقت میں انگریزوں کے دوران بھی یہی کام کیاکرتے تھے۔

انہوں نے دعوی کیاتھا کہ ”نقاب پوش غنڈے“ کو دائیں بازو کی تنظیموں نے پیسہ فراہم کیاتھا تاکہ وہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اے ایم یو کے پرامن احتجاج میں خلل پیدا کریں اور مذکورہ اداروں میں تشدد کے حقیقی گنہگار ہیں۔

درایں اثناء ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے پانڈے نے کہاکہ اترپردیش میں مذکورہ بی جے پی حکومت نے ریاست میں جو بھی غلط ہورہا ہے اس کے لئے انہیں نشانہ بنانے کی عادی ہے۔

پانڈے نے کہاکہ ”اب مجھے نشانہ بنایاگیاہے۔ ارٹیکل370کی برخواستگی کے بعد کشمیری عوام کے لئے موم بتی مارچ نکالنے سے اس حکومت نے مجھے روکا تھا۔ مجھے گھر کے اندر محروس کردیاگیاتھا۔

اس ماہ کے اوائل میں ایودھیا جانے سے مجھے روک دیاگیا۔شہریوں کو پرامن انداز میں جمہوری احتجاج سے روکنے کے لئے یہ دباؤ کے حربے ہیں“