میں رحم کے لئے استفسار نہیں کروں گا۔ پرشانت بھوشن

,

   

عدالت جو بھی سزا میرے لئے تفویض کرے گی میں خوشی کے ساتھ اس کو تسلیم کروں گا۔

نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز پرشانت بھوشن کوتوہین عدالت کے معاملے میں دئے گئے اپنے’منفی بیان‘ پر غور کرنے اور ترمیم کرنے کے لئے دو سے تین دن کا وقت دیاہے۔

ان کے دوٹوئٹس پر 14اگست کے روز توہین عدالت کے معاملے میں خاطی پائے جانے کے بعد سزا کی نوعیت کے متعلق دائر کردہ بھوشن کی درخواست پر مذکورہ عدالت میں سنوائی کی جارہی تھی۔

تاہم بھوشن نے جسٹس ارون مشرا کی نگرانی میں سنوائی کرنے والی بنچ کو بتایاکہ وہ اس میں کوئی تبدیلی میں کریں گے۔ مذکورہ عدالت نے کہاکہ بیان پر غور کریں تو بہتر ہوگا۔

بیان پڑھ کر بھوشن نے عدالت سے کہاکہ ”مجھے درد اس لئے نہیں ہے کیونکہ مجھے سزا ملے گی مگر اس لئے ہے مجھے غلط سمجھا گیا۔

میں مایوس ہیں جس شکایت کی بنیا د پر کیس کیاگیا ہے اس کی کاپی بھی عدالت نے مجھے نہیں دی ہے۔

میرا یہ ایقان ہے کہ ائینی احکامات کی حفاظت کے لئے کسی بھی جمہوریت میں کھلی تنقید ضروری ہے۔ائینی احکامات کی حفاظت کرنا کسی بھی ذاتی اور پیشہ وار مفاد سے بالاتر ہے۔

میری عظیم ذمہ داری کی پابجائی کا ایک چھوٹا سے حصہ میرے ٹوئٹس ہیں“۔

بھوشن نے کہاکہ ”میرے ٹوئٹس ایک شہری کی حیثیت سے اپنے فرائض کی انجام دہی کی ایک وسیع کوشش کے باہر تھے۔

اگر تاریخ کے اس موڑ پر بات نہ کرتاتو میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوجاتاتھا۔

عدالت جو بھی سزا تفویض کرے گا میں اس کو تسلیم کروں گا۔معافی مانگنامیری طرف سے توہین آمیز ہوگا“۔

اپنے بیان میں مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے بھوشن نے کہاکہ ”میں رحم کے لئے استفسار نہیں کروں گا۔ میں بڑائی کے لئے کوئی اپیل نہیں کروں گا۔

عدالت جو بھی سزا میرے لئے تفویض کرے گی میں خوشی کے ساتھ اس کو تسلیم کروں گا“۔

سینئر وکیل دوشنت دیو جوبھوشن کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے تھے‘ عدالت پر زوردیا کہ وہ سزا پر سنوائی ملتوی کریں کیونکہ وہ ایک تحریری درخواست پر اس پر دائر کرنا چاہتے تھے۔

عدالت نے انہیں وقت دینے میں تاخیر نہیں کی کیونکہ یہ کہاگیاتھا کہ اگر سزا تفویض کردی گئی تو احکامات پورے نہیں ہوں گے۔

مذکورہ بنچ نے بھوشن کو یقین دلایاکہ توہین کے لئے اگر سزا کوئی تفویض کی جاتی ہے تو اس کا اطلاق نظر ثانی کی درخواست کے بعد بھی ہوگا۔

بعدازاں سزا کے متعلق دلائل سننے کے بعد یہ واضح کردیاکہ سزا موخر کرنے کے لئے درخواست کو اسکے بعد تسلیم نہیں کیاجائے گا