میں نے پہلے ہی کہاتھا کہ مسلمان زمین مندر کے لئے دیدیں، نظر ثانی کی اپیل بے فائدہ: سنی وقف بورڈ کے فیصلہ پر علماء قوم کا رد عمل

,

   

لکھنؤ: بابری مسجد۔ رام جنم بھومی حق ملکیت مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ریویو پٹیشن داخل نہ کرنے کا سنی وقف بورڈ نے فیصلہ لیا ہے۔ کل سنی وقف بورڈ کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ سنی سنٹرل وقف بورڈ کے اس فیصلہ سے تعلق سے علماء نے ملا جلا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر وشیعہ عالم دین مولانا ڈاکٹر کلب صادق نے اس سلسلہ میں کہا کہ مسلمانوں کو اپنے آئین پر پورا اعتماد ہے، اس لئے مسلمانوں نے عدالت کے فیصلہ کو قبول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ نے صدیوں سے چلے آرہے جھگڑے کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیا ہے۔ کلب صاد ق نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے ہندو بھائیوں کو زمین دے دیں۔

مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ عدالتی فیصلہ کے بعد درخواست نظر ثانی داخل کرنے کاکوئی مطلب نہیں ہے۔فیصلہ آنے سے قبل مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا تھا کہ عدالت سے جو بھی فیصلہ آئے گا وہ ہمیں منظور ہوگا۔ اب ہم سب کو اپنے بیان پر قائم رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرفیصلہ مسلمانو ں کے حق میں ہوتا تو تب بھی وہاں مسجد نہیں بناپاتے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد محلی فرنگی نے اس سلسلہ میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنی وقف بورڈ ایک خود مختار ادارہ ہے۔بورڈ کو یہ فیصلہ کرنے کا پورا اختیار ہے کہ وہ نظر ثانی کی درخواست کرے یا نہیں۔ لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ نے پہلے ہی نظر ثانی کی درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے اور وہ اپنے فیصلہ پرقائم ہے۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر جناب ظفر یاب جیلانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ سنی وقف بورڈ نے جو فیصلہ لیا ہے اس کی امید مجھے پہلے سے ہی تھی۔ نظر ثانی کی عرضی داخل کرنا ایک آئینی حق ہے۔ سنی وقف بورڈ نظر ثانی کی درخواست داخل نہیں کرنا چاہتا نہ کرے۔