نئی مسجد کے اعلان پر چیف منسٹر سے اظہار تشکر

   

وقف ایکٹ اور شریعت نظرانداز کرتے ہوئے صدرنشین وقف بورڈ کا بیان
حیدرآباد: صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے سکریٹریٹ کے احاطہ میں حکومت کی جانب سے نئی مسجد کی تعمیر کے اعلان پر چیف منسٹر کے سی آر سے اظہار تشکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نئی عمارتوں کے ساتھ ملک کی ایک مثالی مسجد تعمیر کرنے کا کے سی آر نے اعلان کیا ہے اور وہ قابل مبارکباد ہیں۔ محمد سلیم نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران ملبہ گرنے سے مساجد کو نقصان ہوا ہے۔ چیف منسٹر نے عالیشان مسجد بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ کے سی آر کسی مذہب کی دل آزاری پر یقین نہیں رکھتے اور وہ سیکولر قائد ہیں ۔ انہوں نے وقف بورڈ کے دیگر ارکان کی جانب سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ نئے سکریٹریٹ کے پلان میں مسجد شامل ہے۔ واضح رہے کہ جن دو مساجد کو منہدم کیا گیا اس کا ریکارڈ وقف بورڈ میں موجود ہے لیکن حکومت نے انہدامی کارروائی سے قبل بورڈ سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ وقف ایکٹ کے تحت کسی بھی صورت میں اوقافی جائیدادوں کا موقف تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ سڑکوں کی تعمیر کے دوران مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کے تحفظ کے لئے وقف بورڈ نے کئی اجلاس عہدیداروں کے ساتھ منعقد کئے لیکن حیرت کی بات ہے کہ صدرنشین وقف بورڈ نے وقف ایکٹ اور شریعت کے موقف کو فراموش کرتے ہوئے حکومت اقدام کی تائید کی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ وقف بورڈ مساجد کے انہدام پر آر اینڈ بی اور بلدی حکام کے خلاف مقدمہ درج کرتا۔