نائب صدر کا عہدہ مجھ پر مسلط نہیں کیا گیا : وینکیا نائیڈو

,

   

دفعہ 370 کو ختم کرنا سیاسی نہیں قومی مسئلہ ۔ نائب صدر جمہوریہ کی اہم شخصیتوں سے ملاقات
امراوتی 27 اگسٹ ( پی ٹی آئی ) نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ نائب صدارتی عہدہ ان پر مسلط نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ کئی لوگوں کے ذہن میں ایسی بات ہے لیکن وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرینگے ۔ نائب صدر جمہوریہ کا عہدہ ان پر مسلط نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے وجئے واڑہ میں اہم شہریوں سے ملاقات و تبادلہ خیال میں یہ بات کہی ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ جب انہوں نے نائب صدر کا عہدہ سنبھالا تو انہیں قدرے افسوس تھا کیونکہ وہ پارٹی کو چھوڑ رہے تھے اور وہ عوام کے ساتھ سرگرم نہیں رہ پائیں گے ۔ تاہم انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس عہدہ کو نئی جہت عطا کرنے کی کوشش کی ۔ وہ تمام طبقات کے عوام سے ملنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو صحیح راستہ دکھانا نائب صدر جمہوریہ کا کام ہے ۔ وینکیا نائیڈو نے بحیثیت نائب صدر جمہوریہ 22 ممالک کے دورے کئے ہیں اور ان کے خیال میں سفارت کاری دوسروں پر اثر انداز ہونے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی مہم کی وجہ سے ہی ہندوستان کو دنیا بھر میں ایک معتبر مقام حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کئے جانے کے تعلق سے کہا کہ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بہت پہلے کیا جانا چاہئے تھا ۔ دفعہ 370 کو حذف کیا جانا ملک کیلئے اچھی بات ہے حالانکہ کچھ عارضی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں لیکن یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا وہ بہت متجسس تھے ۔ انہوں نے کوشش کی کہ اس مسئلہ پر ایوان میں مباحث ہوں تبادلہ خیال ہو اور ارکان کی ایوان میں حاضری ہو ۔ انہوں نے 1963 میں کی گئی پنڈت جواہر لال نہرو کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 صرف عارضی اور عبوری انتظام ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ انحراف کی حقیقی تشریح کی جائے کیونکہ یہ مسئلہ اب بھی دستور کے 10 ویں شیڈول میں تشویش کی بات ہی بنا ہوا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ اب بھی ایسا مسئلہ ہے جس کی یکسوئی نہیں ہوسکی ہے ۔ انحراف ‘ انضمام وغیرہ پر واضح تشریح کی ضرورت ہے ۔ اس طرح کے معاملات کو ایک وقت مقررہ میں حل کردیا جانا چاہئے ۔ ایسے امور کی سماعت کیلئے خصوصی ٹریبونلس قائم کئے جانے چاہئیں۔