نائٹ کرفیو کی وجہ عید کے لیے آن لائن خریداری کی بہتات

   

حیدرآباد :۔ نائٹ کرفیو کی وجہ شہر میں آن لائن خریداری میں اضافہ ہوا ہے ۔ عید قریب ہونے کے ساتھ لوگ عید کی خریداری کے لیے سوشیل میڈیا کے ذریعہ آن لائن آرڈرس لینے والے مقامی اسٹورس اور بوٹیکس سے کپڑوں کی خریدی کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ پہلے لوگ رات دیر گئے تک پر ہجوم مالس میں عید کی خریداری کرتے تھے لیکن کرفیو کے نفاذ کی وجہ اب ایسا نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس لیے لوگ آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ زیادہ تر اسٹورس اور بوٹیکس پر تیزی کے ساتھ آن لائن بزنس ہورہا ہے اور خواتین کو ریڈی میڈ ملبوسات فروخت کیے جارہے ہیں ۔ ان میں ہر ایک کا واٹس اپ اور انسٹاگرام اور دوسرے سوشیل میڈیا ایپس پر کسٹمرس کا ایک گروپ ہوتا ہے ، آرڈرس آن لائن حاصل کئے جاتے ہیں اور مطلوبہ اشیاء گھر تک پہنچائی جاتی ہیں ۔ آن لائن بزنس کرنے والے اسٹورس کے مطابق کسٹمرس کورونا وائرس کی مہلک وبا سے خوف زدہ ہیں کیوں کہ اس کی دوسری لہر پہلے سے زیادہ خطرناک ہے اس لیے وہ خریداری کے لیے باہر جانے سے گریز کررہے ہیں اور آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ ایسے میں مقامی اسٹورس نے آن لائن شاپنگ شروع کی ہے اور ان کے کسٹمرس کو کپڑے ان کے گھر تک پہنچا رہے ہیں ۔ عابڈس پر واقع ایک ویمنس ویر کے مالک محمد مجیب نے کہا کہ ’ گذشتہ سال کا بزنس لاک ڈاؤن کی وجہ تقریبا صفر رہا تھا اور اب اس وبا کی دوسری لہر سے ہم کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے کیوں کہ اس مرتبہ بمشکل ہی کوئی کسٹمرس خریداری کے لیے آرہے ہیں ۔ اس لیے میں نے ہوم ڈیلیوری سسٹم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘ ۔ ٹولی چوکی میں ایک بوٹیک چلانے والی عائشہ نے کہا کہ انہوں نے سوشیل میڈیا میں ایک پیج بناتے ہوئے آن لائن بزنس شروع کیا ہے اور اس کی اچھی پذیرائی ہورہی ہے کیوں کہ زیادہ تر نوجوان انٹرنیٹ سے استفادہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’ میرے زیادہ تر کسٹمرس نوجوان ہیں اور میں لڑکیوں کی پسند اور ان کے رجحان سے اچھی طرح واقف ہوں ۔ جیسے ہی ملبوسات کی تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں ۔ کسٹمرس کے آرڈرس آنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ ‘ انہوں نے کہا کہ شہر کے اس حصہ میں کئی ٹیلرس اور بوٹیکس ہیں جو نہ صرف عید بلکہ شادیوں کے لیے بھی آرڈرس لینا شروع کردئیے ہیں ۔ ایک نو خیز عمر کی لڑکی نداصبوحی نے کہا کہ اس سیزن میں میری فیملی خریداری کے لیے باہر جانے سے گریز کررہی ہے ۔ ’ میں کپڑے خریدنا چاہتی ہوں لیکن میرے والدین کہتے ہیں کہ خریداری کرنے کے لیے باہر جانا نہیں ہے ۔ اس لیے ہم نے ایک بوٹیک سے آن لائن خریداری کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ ۔۔