نائیٹ کرفیو کے نتیجہ میں تلنگانہ کے سرکاری خزانہ کو بھاری نقصان

   

اپریل میں آمدنی بری طرح متاثر، بانڈس کے ہراج سے نقصانات کی پابجائی
حیدرآباد: تلنگانہ میں معیشت پر مضر اثرات کو روکنے کیلئے حکومت لاک ڈاؤن کے لئے تیار نہیں ہے لیکن 20 اپریل سے نافذ کردہ نائیٹ کرفیو کے نتیجہ میں ریاست کی آمدنی متاثر ہوئی ہے ۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران لاک ڈاؤن کے سبب سرکاری خزانہ کو 50 تا 70 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا تھا ۔ اب جبکہ تلنگانہ حکومت نے مختلف محکمہ جات سے آمدنی میں اضافہ کے اقدامات کئے ہیں ، اچانک کیسیس میں اضافہ سے دوبارہ صورتحال بگڑ چکی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اپریل سے سرکاری خزانہ کی آمدنی نائیٹ کرفیو کے سبب دوبارہ متاثر ہوئی ہے۔ نائیٹ کرفیو کے نتیجہ میں تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتے ہی ریاست بھر میں تجارتی ادارے خاص طور پر شراب کے کاروبار پر اثر پڑا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ریاست کی ماہانہ آمدنی عام حالات میں 12500 کروڑ ہیں۔ اس میں 6000 کروڑ تنخواہوں ، پنشن اور دیگر اخراجات پر صرف کئے جاتے ہیں جبکہ 2000 کروڑ قرض کی ادائیگی اور سود کے طور پر ادا کئے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اپریل کے دوران تلنگانہ خزانہ کو صرف 7000 کروڑ کی آمدنی ہوئی ہے۔ حکومت نے 3000 کروڑ آر بی آئی سے ریاست کے بانڈس کے ہراج کے ذریعہ حاصل کئے ہیں۔ محکمہ فینانس جاریہ مالیاتی سال 2.30 لاکھ کروڑ بجٹ کے انتظام کے بارے میں فکر مند ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر تحدیدات میں اضافہ کیا گیا تو سرکاری خزانہ کو مزید نقصان ہوگا اور حکومت بجٹ میں تخفیف کے لئے مجبور ہوجائے گی۔ نائیٹ کرفیو کی صورت میں حکومت سرکاری اسکیمات کیلئے 1.50 لاکھ کروڑ خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کمرشیل ٹیکس ، جی ایس ٹی ، شراب کی فروخت ، پٹرول ، ڈیزل ، اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن جیسے امور سے سرکاری خزانہ کو آمدنی کا خاطر خواہ حصہ وصول ہوتا ہے۔ کورونا کیسیس میں اضافہ اور نائیٹ کرفیو نے مسلسل دوسرے سال ریاست کے خزانوں کی آمدنی پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔