ناروے کی مسجد میں فائیرنگ کا معاملہ‘ عدالت نے بندوق بردار کو 21سال جیل کی سزا سنائی

,

   

نیوزی لینڈ کے کرائس چرچ شہر کی دو مساجد پر ہوئے حملے سے متاثر ہونے کا میانشاؤس پر الزام تھا
اوسلو۔ناروی کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز ایک بندوق بردار کو نابالغ سوتیلی بہن اور اگست کے مہینے میں مسجد پر کھلی فائرینگ کے معاملے میں 21سال قید کی سزا سنائی ہے۔

بی بی سی کی خبر کے مطابق راجدھانی اوسلوکے مغرب میں بائروم کے النور اسلامک سنٹر میں 22سالہ فلپس میانشواؤس نے کھلی فائیرنگ کردی تھی۔

مذکورہ شخص”دائیں بازو ذہنیت‘‘ اور”مخالف تارکین وطن“ نظریات کا حامل ہے جس نے مسجد میں کئی روانڈ فائرینگ کی تھی مگر اس سے کسی کو نقصان نہیں ہوا تھا۔

مسجد پر حملے کے وقت میانشواؤس ہتھیار سے لیز تھا مگر اس پر محمد رفیق نامی ایک 65سالہ پاکستان کے ریٹائرڈ ائیر فورس افیسرنے قابو پالیاتھا۔ انہوں نے میانشواؤس کو چپکا دیا اورغیر مصلح کرنے میں وہ کامیاب رہے۔

اس حملے کے فوری بعد مذکورہ بندوق بردار کی 17سالہ سوتیلی بہن کی عنش بیروم میں اس کے گھر سے دستیاب ہوئی تھی۔اس کو انتہائی دائیں بازو کی دہشت گردی قراردیاگیاتھا۔

بی بی سی کی خبر کے مطابق سال2019میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائس چرچ میں دومساجد پر حملے کرنے والے برنٹن ٹیراننٹ سے میناشواؤس کے متاثرہونے کے پولیس کو شواہد بھی ملے تھے۔

نیوز لینڈ میں حملے سے متاثرہونے والے مسجد سے ناروے کے مذکورہ ال نور اسلامک سنٹر کا نام موسوم تھا۔ نیوز ی لینڈ میں مسجد پر حملہ آورکو51لوگوں کے قتل کا خاطی ٹہرایا گیاتھا۔قبل ازیں ناروے میں زیادہ سے زیادہ قید کی سزا دس سال تھی مگر 2011کے بعد اس کو چودہ سال کردی گئی ہے۔

سال2015میں ناروے میں اس طرح کے معاملات میں عمر قید کی سزا میں اضافہ کردیاگیاتھا