نتیش کمار طوفان کھڑا کردیں گے جو بی جے پی کے لئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ شیوسینا

,

   

مذکورہ مراٹھی روزنامہ نے چیف منسٹر یکناتھ شنڈے کونشانہ بنایاہے جس نے جون میں شیو سینا کی قیادت کے خلاف بغاوت کی‘ کہاکہ اس نے دہلی کے آگے اپنا گھٹنے ٹیک دئے ہیں


ممبئی۔مذکورہ شیو سینا نے جمعرات کے روز دعوی کیاہے کہ بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے بی جے پی سے اتحاد کوتور کر ایک طوفان کھڑا کردیاہے جو اگر سائیکلون کی شکل اختیار کرتا ہے تو 2024لوک سبھا انتخابات میں بھگوا پارٹی کے لئے مشکلات پیدا کردے گا۔

سینا کے ترجمان ”سامعنا“ کے ایک اداریہ میں کمار کی تعریف کی گئی ہے او رکہاکہ بی جے پی نے ان کی پارٹی جنتا دل (یونائٹیڈ) کو توڑ نا چاہا مگر وہ پیچھے ہٹ گئے اور بی جے پی کے ساتھ اتحاد توڑ تے ہوئے ٹیبل کارخ موڑ دیاہے۔مذکورہ مراٹھی روزنامہ نے چیف منسٹر یکناتھ شنڈے کونشانہ بنایاہے جس نے جون میں شیو سینا کی قیادت کے خلاف بغاوت کی‘ کہاکہ اس نے دہلی کے آگے اپنا گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔

اداریہ میں کہاگیاہے کہ انہیں (شنڈے) سمجھنا چاہئے کہ کمار نے ان کے بغیررہنے کا حوصلہ دیکھا یاہے۔ سینا نے مزیدکہاکہ کمار او رراشٹریہ جنتادل(آر جے ڈی) کے بانی لالو پرساد یادو کے درمیان کی دراڑ اب ختم ہونا چاہئے۔

اس میں پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو کی بھی ستائش کی گئی ہے جس نے آر جے ڈی کے اسمبلی انتخابی مہم2020کی قیادت کی تھی‘ انہیں ”نوجوان اور مقبول“ بہاری لیڈر قراردیاجس نے اس وقت کے بی جے پی جے ڈی (یو) اتحاد کے لئے ایک بڑی مشکل کھڑی کردی تھی۔

مذکورہ آر جے ڈی اور جے ڈی (یو) نے 2020بہار اسمبلی الیکشن میں ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کیاتھا۔ پچھلے چار دہوں سے کمار او رلالو پرساد کے درمیان میں اتحاد نے کافی اتر چڑھاؤ دیکھے ہیں۔

منگل کے روز نتیش کمار نے بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کو چھوڑ کر آر جے ڈی کے ساتھ ہاتھ ملالیاتھا۔سینا کے اداریہ میں کہاگیاہے کہ بی جے پی نے سابق مرکزی وزیرآر سی پی سنگھ کی پشت پناہی کے ذریعہ جے ڈی (یو) کو تباہ کرنے کی کوشش کی مگر اس بات کا احساس ہونے کے ساتھ کمار نے بھگوا پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔

مراٹھی ناشر کاکہناہے کہ نتیش کمار نے ایک طوفان کھڑا کردیاہے۔

اگر یہ سائیکلون میں تبدیل ہوتا ہے تو بی جے پی کے لئے یہ ایک بڑا چیالنج ہوگا۔اس میں کہاگیاہے کہ سماج وادی لیڈر جئے پرکاش نارائن کی زمین بہار میں سیاسی انقلاب کے اثرات سارے ملک میں محسوس کئے جارہے ہیں اور ریاست میں نئی صف بندی ممکن ہے کہ 2024کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج کو تبدیل کرسکتی ہے۔بہار سے لوک سبھا کے لئے 40اراکین پارلیمنٹ جاتے ہیں‘ اترپردیش80‘ مہارشٹر ا 48‘ اور مغربی بنگال42 کے بعدیہ چوتھی ریاست ہے