نرسنگ آنند کاساتھی پنکی چودھری نے اویسی کا سرقلم کرنے کے لئے اپنے حامیوں کو کو اکسایا

,

   

اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی کے خلاف کھلے تشدد کو ہوا دیتے ہوئے پنکی چودھری نے کہاکہ ”تیری گردن کاٹ کر میرا نام بڑھائیں گے“۔


ہندو راشٹریہ دل کے سربراہ اور یاتی نرسنگ آنند کے ساتھ پنکی چودھری نے اترپردیش کے ایک اسکول میں تقریر کرتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی کا سرقلم کرنے کی اپنے ساتھیوں کو ترغیب دی ہے۔

سوشیل میڈیا پر منظرعام پر آنے والے ایک ویڈیو میں چودھری غازی آباد کے جے ڈی اسکول میں تقریر کرتے ہوئے نظر آرہا ہے جس میں وہ ہندوتوا حامیوں کو ہندو رکشا دل کے ممبرس کو اویسی کا سرقلم کرنے کی ترغیب دیتا ہوا دیکھائی د ے رہا ہے۔

چودھری کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ”جب تک ہندو رکشا دل کے رضاکار اورجنگجو متحدہ طو ر پر ایک یونٹ بن کر کام کریں گے اور ہندوتوا کے راستے پر چلیں گے۔ یہ تمہارا(اویسی) سرقلم کردیں گے اور میرا نام کریں گے“۔

ہجوم کی جانب سے چودھری کی ستائش کی گی او رتقریر کے بعد ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے۔

دہلی کے جنتر منتر میں 8اگست کے روز ایک ریالی کے دوران (نفرت انگیز تقریر) او ر فرقہ وارانہ نعرے بازی کے معاملے میں مبینہ ملوث ہونے کے بعد ستمبرمیں پولیس تحویل میں بھیجے گئے بھوپیندر تومر عرف پنکی چودھری ضمانت پر باہر جیل سے چھوٹا ہے۔

ماہ ڈسمبر میں فرقہ وارانہ منافرت پر مشتمل کئی تقریریں برسرعام ہندوتوا قائدین نے کی ہیں جس میں ہری دوار میں 16سے 19ڈسمبر کے درمیان میں ہوئی سہ روزہ دھرم سنسد اور چھتیس گڑھ میں 25-26ڈسمبر کے درمیان رائے پور میں ہوئی دوروزہ تقریب بھی شامل ہے۔

رائے پور او ر ہری دوار میں نفرت پر مشتمل سمینار
مہارشٹرا سے تعلق رکھنے والے ایک ہندوتوا لیڈر کالی چرن جس نے مہاتما گاندھی کو ایک ”غدار“ اور ان کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کی ستائش کی تھی پر رائے پور میں ایک مقدمہ درج ہوا اور مدھیہ پردیش کے کھاجوراؤ سے جمعرات کے روز اس کی گرفتاری عمل میں ائی ہے۔ سوشیل میڈیا پر وائیرل ہونے والے ویڈیوز میں کالی چرن گاندھی کوملک کو تباہ کرنے کا ذمہ دار ٹہرارہا ہے۔

اتوار کی رات کو رائے پورکے روان بھاٹا میدان پر منعقد ہونے والے دوروزہ’دھرم سنسد‘ میں کالی چرن کے بابائے قوم کے خلاف”نازیبا“ الفاظ کا استعمال کیااور لوگوں سے کہاتھا کہ ہندوتوا کی حفاظت کرنے والے سیاسی قائدین کوحکومت کے سربراہان کے طور پرمنتخب کریں۔ ہری دوار میں ہونے والے ایک اوردھرم سنسد جس کا انعقاد یاتی نرسنگ آنند نے کیاتھا میں مسلمانوں کی ”نسل کشی“ کاکھلے عام اعلان کیاگیاتھا۔

اس کے بعد ہریانہ کے کرکشیتر اور یو پی کے (علی گڑھ اور غازی آباد) میں تین مزید اسطرح کے پروگراموں کے انعقاد کا اعلان کیاگیاتھااور اس کو ”شاستر مے وجیتے“ کا نام بھی دیاگیاہے۔

ایک شکایت کے بعد پہلے جتیند ر سنگھ تیاگی عرف وسیم رضوی پر ایک مقدمہ درج ہوا اوربعدازاں باقی شرکاء اورمنتظمین پر بھی ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔ تاہم اب تک کسی بھی مقرر کو پولیس نے طلب نہیں کیاہے۔

اس نفرت انگیز سمینار کے خلاف متعدد اپوزیشن قائدین نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے‘ مگر برسراقتدار سیاسی جماعت بی جے پی کی جانب سے اس کی مذمت پر مشتمل کوئی بھی بیان منظرعام پر اب تک نہیں آیاہے۔