نظام آباد میں شرعی پنچایت اجلاس کا انعقاد

   

قرآن و حدیث کی روشنی میں مقدمے کی سماعت اور فریقین میں مصالحت

نظام آباد :دفتر جمعیۃ العلماء بودھن روڑ پر شرعی پنچایت نظام آباد کا مصالحتی اجلاس منعقد ہوا مفتی رفیق ذاکر صاحب قاسمی پرکٹ کی تلاوت قرآن مجید سے اجلاس کاآغاز ہوا۔اس اجلاس میں کل تین مقدمات پیش ہوئے ۔ پہلے دو مقدمے میںایک شخص نے درخواست دی کہ میں تقریباً 22سال بیرون ملک مقیم رہا اور وہاں سے اپنی کمائی ہوئی رقم اپنے والدین کو بھیجتا رہا اس دوران والد صاحب کی حیات میںمیری دوبہنوں کی شادیاں ہوئیں والد صاحب کے انتقال کے بعد تین بہنوں کی شادیاں ہوئیں کچھ جائیداد بھی خریدی گئی اور ان پر تعمیر بھی ہوئیں۔ میں اب اپنے وطن واپس آگیاہوں اور جائیداد میں اپنے حصے کا مطالبہ کررہاہوں۔ میری والدہ مجھے جوحصہ دے رہے ہیں مجھے محسوس ہورہاہے کہ وہ مجھے کم دے رہے ہیں میں شرعی پنچایت سے درخواست کرتاہوںکہ وہ مجھے میرا حق دلائے۔ موصوف کی درخواست پر شرعی پنچایت نے ان کی والدہ کو طلب کرکے فریقین کے بیانات لئے ان کی والدہ نے بتایاکہ ہم اب تک مشترک زندگی گذار رہے تھے اور مذکورہ تمام جائیداد اور ان کی تعمیرات مشترک آمدنی سے ہوئی ہیں۔ گرچہ اس میں میرے اس لڑکے کا زیادہ حصہ ہے میرے اس لڑکے نے مجھ سے اپنے حق کا مطالبہ کرنے میں سختی کی اور بدتمیزی سے پیش آئے جس کی وجہ سے میں ان سے بہت زیادہ ناراض ہوں۔ شرعی پنچایت قرآن وحدیث کی روشنی میں مجھے جو بھی حکم دے گی میں اس پر عمل کروں گی۔ شرعی پنچایت نے دونوں کے بیانات لینے کے بعد دونوں کو بتایاکہ ان شاء اللہ شرعی پنچایت عنقریب آپ حضرات کے معاملے میں تفصیلی فیصلہ ااور ہدایات دے گی۔ لیکن یہ دنیا کی مال و دولت اصل نہیں یہ ساتھ جانے والی نہیں ہے آخرت میں کام آنے والی چیز اپنے نیک اعمال، والدین کی دعائیں اوران کی خدمت ہے ۔ لہٰذا درخواست گذار کو بھی ترغیب دی گئی کہ والدہ کا بڑا مقام ہے ان کوناراض کروگے تو آپ کی دنیاوآخرت دونوں تباہ ہوجائیں گی۔ لہٰذا آپ پہلے اپنی والدہ سے معاف مانگ کر اپن معاملہ درست کرلیں اور ان کی والدہ کو بھی بتایاکہ ماں کا دل بہت بڑا ہوتاہے آپ اپنے صاحبزادے کو معاف کردیں پھر دونوں کو ملایاگیا توماں دھاڑیں مارکررونے لگیں اورلڑکا بھی پھوٹ پھوٹ کر روپڑا اور معافی مانگی۔ اس منظر نے تمام اراکین کو آبدیدہ کردیا۔ دوسرا مقدمہ قدیم تھا جس میں میاں بیوی کو عبوری ہدایات دی گئی تھیں اس اجلاس میں جائزہ لیاگیا اور فریقین کو جوشکایات تھیں اس کودور کرلینے کی تلقین کی گئی۔ بیوی کو شکایت تھی کہ شوہر ظلم کرتے ہیں گالی گلوچ کرتے ہیں شوہر کو شکایت تھی کہ میری بیوی میری بات نہیں مانتی ہیں اور اپنی مرضی سے میری بغیر اجازت چلی جاتی ہے۔ شرعی پنچایت نے دونوں کو کہا کہ وہ اپنی ان غلطیوں کو پرمعافی مانگیں اور پھر دونوں سے تحریری اقرار نامہ لیاگیا کہ وہ آئندہ اس طرح کی غلطیاں نہیں کریں گے اور ایک دوسرے کو شکایت کا موقع نہیں دیں گے۔ اس طرح باہمی مصالحت کرواکے انہیں رخصت کیاگیا۔ تیسرے مقدمے کے پہلے فریق تووقت پر آگئے تھے لیکن دوسرے فریق بہت تاخیر سے آئے جس کی وجہ سے ان کے مقدمے کی سماعت آخر میں ہوناتھالیکن پہلے فریق نے مزید انتظار کرنے سے انکار کردیا اور بتایاکہ ضروری کام ہے جس کی وجہ سے ان کا جانا ضروری ہے لہٰذا گلے اجلاس میں حاضر ہوں گے اس طرح اس مقدمے کی سماعت نہیں ہوسکی۔ اس اجلاس میں مفتی رفیق ذاکر قاسمی پرکٹ، مولانا سید سمیع اللہ ،مولانا عبد القیوم شاکر قاسمی، مفتی سید عبد الرافع قاسمی،مفتی عبد الماجد قاسمی نے شریک ہو کر مقدمات کی سماعت کی۔مزید تفصیلات کیلئے دفتری اوقات صبح10تا1؍بجے دوپہر اور 2-30؍بجے تا5؍بجے شام تک یا فون نمبر 8919500938- 9966093730پرربط پیدا کریں۔