نچلے ایوان میں سٹیزن بل منظور جس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیاگیا ہے ۔

,

   

اراکین نے پارلیمنٹ نے غیر مسلم تارکین وطن کے لئے شہریت کے عظیم بل کو منظور کرلیا جو شمال مشرق میں احتجاج کی وجہہ بنا۔
نئی دہلی۔غیرمسلم تارکین وطن کو شہریت فراہم کرنے کے بل کو نچلے ایوان میں منظور کرلیاگیا ہے جس کے بعد نارتھ ایسٹ میں احتجاج کی وجہہ سے عام زندگی مفلوج ہوگئی ہے۔

مذکورہ قانون تحت جس کو اعلی ایوان میں ابھی منظور کرنا باقی ہے میں پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان سے ائے غیر مسلم تارکین وطن کو بغیر دستاویزات کے شہریت فراہم کی جائے گی۔

منگل کے روز پارلیمنٹ میں ہوم منسٹر راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ ’’ سوائے ہندوستان کے انہیں کہیں اور جانے کا موقع نہیں ہے‘‘۔ آسام میں وہاں کے شہریوں کی گنتی ہورہی ہے ‘ مسلمانوں کو ڈر ہے کہ انہیں باہر کردیاجائے گا‘ ترمیم شدہ سٹیزن بل2019 کے موادمتعلق ناقدین کاکہنا ہے کہ مجموعی طور پر یہ سخت مخالف مسلم ہیں اور وزیراعظم نریند رمودی کے ہندو قومیت والی بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کی جانب سے مجوزہ مئی کے عام انتخابات کے پیش نظر ہندو رائے دہندوں کو فروغ دینا ہے۔

شمال مشرقی ریاست آسام میں بل پیش کئے جانے کے دوسرے دن بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کاسلسلہ جاری رہا‘ جس میں تقریبا چار ملین لوگوں پر غیر ملکی ہونے کا الزام لگا ہے اور بل میں سے پچھلے سال مذکورہ لوگوں کو نکال دیاگیاتھا۔

احتجاج اس بات سے ناراض نہیں ہیں کہ مسلمانوں کو نکال دیاگیا ہے بلکہ اس بات سے برہم ہیں کہ بنا دستاویزات کے ہندؤں کو شہر یت دی جارہی ہے ‘ اور ان لوگوں کو شہریت دے رہے ہیں جنھیں پچھلے سال جون میں این آر سی سے نکال باہر کیاتھا۔

این آر سی کا قطعی مسودہ 30جون کو جاری کیاگیاتھا۔سوہاں چکما جو دہلی نژاد ایک گروپ کے ڈائرکٹر ہیں نے کہاکہ یہ سٹیزن شپ بل ’’ پوری طرح غیردستور ی ہے جس میں ایک مخصوص گروپ کو نشانہ بنایاگیا ہے‘‘۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایاکہ مذکورہ بل اعلی ایوا ن میں منظور نہیں ہوسکے گا کیونکہ یہ برسراقتدار پارٹی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ آسام میں احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ یہ بی جے پی کے لئے نقصاندہ ہوگا‘‘۔

منگل کے روز احتجاج کے دوران مظاہرین نے راستوں کو روکنے کے لئے ٹائرس جلائے اور بی جے پی دفاتر میں توڑ پھوڑ مچائی او ر صبح کے اوقات کے علاوہ دوپہر میں بھی دفاتر پر اور کاروباروں پر حملے کرتے ہوئے ٹریفک میں خلل پیدا کیا۔

اس کے علاوہ وزیراعظم نریندر مودی کا علامتی پتلا بھی نذ ر آتش کیاگیا۔آسام پولیس کے ترجمان مکیش اگروال نے کہاکہ سات سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیاگیا ہے۔

پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔کل ہند آسام اسٹوڈنٹس یونین کے لیڈر سمیول بھٹارچاریہ نے کہاکہ بنگلہ دیش سے بناء دستاویزات کے تارکین وطن کو شہریت کی فراہمی ریاست کے شریف شہریوں کے لئے پریشانی کا باعث ہوگی۔

بھٹاچاریہ ’’ پچھلے کئی سالوں سے غیرقانونی طور پر بنگلہ دیش سے داخل ہونے والے بہت سارے مسلمان پناہ گزین پہلے ہی ہماری پریشانی ہیں۔

اب مذکورہ حکومت بنگلہ دیشسے ہندوؤں کو شہریت دے کر بسانے کے لئے قانون لانے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں تمام غیر قانونی پناہ گزینوں کی بلاتفریق مذہب تلاش کرتے ہوئے انہیں ملک بدر کیا جائے ‘‘۔

بنگلہ دیش کے تارکین وطن کا معاملہ اس وقت سے تنازعہ کاشکار ہے جب حکومت ہندنے1971سے قبل بنگلہ دیش سے ہندوستان ائے لوگوں کوشہریت فراہم کرنے کا اعلان کیاتھا‘ اسی سال بنگلہ دیش نے پاکستان سے آزادی حاصل کی تھی۔

آسام میں بی جے پی کی ساتھی آسام گنا پریشد اور آسام پیپلز پارٹی نے منگل کے روز نئے بل کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے اپنا اتحاد ختم کرلیا۔ اے جی پی کے صدر اتل بورا نے کہاکہ ’’ ہم بنگلہ دیش سے آنے والے تمام غیر قانونی تارکین وطن کے شروع سے خلاف ہیں۔

ہمارے پارٹی 1985میں آسام کو بنگلہ دیش سے ائے غیرقانونی تارکین وطن سے آزادی کرنے کے لئے قائم ہوئی تھی‘‘۔ انہو ں نے مزیدکہاک’’ مودی حکومت کے اس اقدام کے بعد بی جے پی کا ساتھ رہنا ہمارے لئے مناسب نہیں ہے‘‘