نیپال کے بھی جارحانہ عزائم

   

کتنے بھاری تھے شب و روز جنوں سے پہلے
وقت کو مائلِ پرواز کیا ہے ہم نے
نیپال کے بھی جارحانہ عزائم
ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان جھڑپوں کا مسئلہ ابھی پوری طرح سے سلجھ بھی نہیں پایا ہے کہ نیپال کی سرحد پر کشیدگی شروع ہوگئی ہے ۔ نیپال نے بھی اپنے جارحانہ عزائم کا اظہار کردیا ہے اور دونوں ملکوں کی سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ عمل میں آیا ہے جس میںایک شخص ہلاک اور چند دوسرے زخمی ہوئے ہیں۔ ہندوستان اور نیپال کے درمیان تعلقات انتہائی قدیم اور دوستانہ رہے ہیں اور دونوں ملک ایک دوسرے کو کافی اہمیت بھی دیتے رہے ہیں لیکن حالیہ عرصہ میں نیپال کے عزائم میں جارحانہ تبدیلی آئی ہے ۔ ہندوستان ابھی چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ اور افواج کی نقل و حرکت پر بات چیت کے ذریعہ قابو پانے کی کوشش میںہی مصروف ہے کہ نیپال نے بھی ایک طرح سے آنکھیں دکھانی شروع کردی ہیں۔ نیپال نے سرحد پر اضافی دستوں کو متعین کردیا ہے اور انہوں نے یہاں ہندوستانیوں کی نقل و حرکت پر تحدیدات عائد کرتے ہوئے کشیدگی میںاضافہ کردیا ہے ۔ کچھ دیہاتیوں اور کسانوں پر کل فائرنگ بھی کردی گئی جس میں ایک شخص کی موت کی اطلاع ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین بہترین اور دوستانہ تعلقات کے باوجود نیپال کے عزائم میں جارحیت تشویش کی بات ہے ۔ نیپال نے صرف اسی پر اکتفاء نہیں کیا ہے بلکہ اس نے اپنی پارلیمنٹ میں ایک دستوری ترمیمی بل منظور کرتے ہوئے اپنے نئے نقشہ کو منظوری دیدی ہے ۔ اس نقشہ میں تین ایسے مقامات ہیں جو ہندوستانی سرحدات میں ہیںاور ہندوستان کا حصہ ہیں۔ نیپال نے تاہم ان پر اپنا ادعا پیش کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعہ ہی ان مقامات کو ہندوستان سے واپس حاصل کریگا ۔ نیپال نے اس سلسلہ میں ہندوستان سے اپیل کی ہے کہ دونوںملکوںکے معتمدین خارجہ کی بات چیت کا بھی اہتمام کیا جائے ۔ ہندوستان نے نیپال کی پارلیمنٹ میں دستوری ترمیمی بل پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی دعووں کو توسیع اگر دی جاتی ہے تو اسے قابل قبول نہیں سمجھا جاسکتا ۔
موجودہ صورتحال میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب دونوں ملکوں کے مابین تعلقات اتنے گہرے اور دوستانہ رہے ہیں اور یہ بہت قدیم بھی ہیں تو اچانک تعلقات میں سرحدی مسئلہ کہاں سے پیدا ہوگیا ہے ؟ ۔ اس کے پس پردہ عوامل کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے اور موجودہ صورتحال اس لئے تشویش کی بات ہوسکتی ہے کیونکہ حالیہ عرصہ میں جہاں ہندوستان اور چین کے مابین سرحدی تنازعہ پیدا ہوا ہے وہیں چین اور نیپال کے تعلقات میں استحکام پیدا ہوا ہے ۔ ہر مسئلہ کیلئے ہندوستان سے رجوع ہونے والا ملک نیپال اب چین کی طرف جھکاو کا حامل ہوگیا ہے ۔ ان حالاات میں اگر نیپال ۔ ہندوستان سرحدی تنازعہ پر فوری حرکت نہ کی جائے اور بات چیت کے ذریعہ اس مسئلہ کی ہمیشہ کیلئے یکسوئی نہیں کی جائے تو پھر یہ مسئلہ بھی ایک تنازعہ کی شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ اس صورتحال کو تنازعہ میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے حکومت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔موثر ڈپلومیسی کے ذریعہ اور علاقہ میں اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے حالات کو قابو کیا جاسکتا ہے ۔ نیپال جیسے ملک پر بھی اگرہم اثر انداز نہ ہو پائیں اور نیپال بھی ہمیں آنکھیں دکھانے لگے تو یہ صورتحال کم از کم ہندوستان کیلئے قابل قبول نہیں ہونی چاہئے اور اس کا ازالہ کرنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کرنے چاہئیں۔
ملک کی سرحدات کی حفاظت کا سہرا اپنے سر باندھنے والی بی جے پی اور نریندر مودی حکومت کو اس صورتحال میں اپنے موقف کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ملک کی سرحدات ہماری مسلح افواج کی وجہ سے محفوظ ہیں اور ہمیشہ رہیں گی لیکن سیاسی اور سفارتی سطح پر حکومت کی ناکامی صورتحال کو مزید پیچیدہ بناسکتی ہے ۔ دنیا بھر میں اپنی سفارتی مہم اور ڈپلومیسی کا دعوی کرنے والی نریندرمودی حکومت کو اپنے بالکل پڑوسی ملک کے ساتھ اس مسئلہ پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے تو حکومت کے دعووں کی سچائی کا انداز ہ کرنا مشکل نہیں رہ جائے گا ۔ ہندوستان کو اپنی موثر اور جامع سفارتی مہم کے ذریعہ اپنے پڑوسی ملک پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنی چاہئے اور سرحد پر جو مسئلہ پیدا کیا جا رہا ہے اس کو ایک بڑے علاقائی تنازعہ میں تبدیل ہونے کا موقع دئے بغیر ملک کی سرحدات کی حفاظت کرتے ہوئے اس کی یکسوئی کرنی چاہئے ۔
ڈاکٹرس و طبی عملہ کو کورونا
کورونا کی وباء نے ساری دنیا کی طرح ہندوستان کو بھی بری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ آج اس کے متاثرین کی تعداد کو دیکھ کر ملک بھر میں ایک خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ یہ خوف اس لئے بھی زیادہ ہوگیا ہے کیونکہ اکثر ریاستوں میں اور ملک کے مشہور و معروف دواخانوں میں ڈاکٹرس اور طبی عملہ اس وائرس کا شکار ہوتا جا رہا ہے ۔ درجنوں ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے کورونا سے متاثر ہونے کی خبریں آ رہی ہیں۔ ہر روز کسی نہ کسی دواخانہ سے ایسی اطلاعات مل رہی ہیں۔ اس کے نتیجہ میں بھی عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا ہوتا جا رہا ہے اور یہ تاثر عام ہو رہا ہے کہ جب ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف ہی محفوظ نہیں تو پھر عوام کا کیا حال ہوگا ۔ اس کے علاوہ دواخانوں میں بھی جو صورتحال ہے اس تعلق سے بھی عوام میں اندیشے بڑھتے جا رہے ہیں۔ حکومتوں کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹرس اور نیم طبی عملہ خود اگر محفوظ نہ رہے اور ان کو درکار حفاظتی سہولیات فراہم نہ کی جائیں تو عوام میں جو اندیشے ہیں وہ تقویت حاصل کرتے جئایں گے اور دواخانوں و ڈاکٹرس پر اگر عوام کا اعتماد متزلزل ہوجائے تو پھر کورونا کے خلاف لڑائی مشکل ہوسکتی ہے ۔ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو درکار سہولیات فراہم کرتے ہوئے ان میں انفیکشن کی شرح کو کم کرتے ہوئے عوام میں اس تعلق سے اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔