واقعہ معراج اشرف ترین

   

حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
اسلامی مہینوں میں رجب کی ستائیسویں تاریخ کے ساتھ اسلام کا ایک عظیم الشان واقعہ بھی ہے۔ اکثر علماء و محدثین کا خیال ہے کہ ہمارے آقا سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج اسی تاریخ کو ہوئی۔ جہاں تک معراج کا تعلق ہے، اس کے بارے میں اہل علم کہتے ہیں کہ معراج ہرنبی اور رسول کو ہوئی، مگر ہر ایک کے مرتبہ اور مقام کے مطابق۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کوہ طور پر تجلیات الہی کا نظارہ کیا۔ حضرت مسیح علیہ السلام فلک چہارم پر اُٹھالئے گئے۔ حضرت یونس علیہ السلام کو معراج مچھلی کے پیٹ میں نصیب ہوئی۔ مگر ہمارے رسول حضرت محمد مصطفے احمد مجتبی ﷺوہاں پہنچے، جہاں جبرئیل علیہ السلام کے بھی پر جل جائیں۔
حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ معراج کی شب ہمارا گزر ایک وادی سے ہوا، جہاں کثرت سے کھجور کے درخت تھے۔ جبرئیل علیہ السلام نے مجھ سے کہا کہ یہاں اتریئے اور دو رکعت نماز ادا کیجئے۔ میں نماز سے فارغ ہوا اور پوچھا کہ جبرئیل! یہ کونسا مقام ہے؟۔ انھوں نے کہا کہ یہ مدینہ منورہ ہے، آپ یہاں ہجرت فرمائیں گے اور آپ کی آخری آرامگاہ بھی یہیں ہوگی۔
حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ جب ہم سدرۃ المنتہی پر پہنچے تو جبرئیل امین علیہ السلام نے کہا ’’یارسول اللہ! اگر میں اس کے آگے بڑھا تو میرے سارے بال و پر جل جائیں گے‘‘۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مجھ سے اجازت لی اور سدرۃ المنتہی پر ہی رک گئے۔ ایک نور کا عالم تھا اور میں تن تنہا آگے بڑھ رہا تھا اور مجھ پر اجنبیت کے احساس کی وجہ سے خوف کا عالم طاری تھا۔ ایسے میں آواز دی گئی کہ ’’اے محبوب! یہاں خوف کھانے کی کوئی بات نہیں ہے، بے خوف و خطر آگے بڑھو‘‘۔ اس کے بعد میرا خوف جاتا رہا اور میں اطمینان سے آگے بڑھتا چلا گیا۔
سرکار دوعالم ﷺ اس کائنات میں افضل ترین ہیں، اس لئے آپؐ کی معراج بھی اشرف ترین ہے۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جب حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام آگے بڑھ رہے تھے تو آواز آئی ’’اے محبوب! ذرا ٹھہریئے، آپ کا پروردگار آپ پر اور آپ کی امت پر رحمتیں نازل فرما رہا ہے‘‘۔ بہرحال یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صاحب معراج حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام کو بلاواسطہ دیدار خداوندی اور سماعت کلام الہی کا شرف حاصل ہوا اور یہ سب کچھ حالت بیداری میں ہوا۔
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام انعامات ربانی سے نوازے جانے کے بعد واپس لوٹے اور شب معراج میں سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں اور پانچ نمازیں بھی عطیہ کی گئیں۔ عامۃ المسلمین کو چاہئے کہ شب معراج کی عظمتوں کو پاتے ہوئے رب العزت اور سرکار دوعالم ﷺ کی بارگاہ میں مقبول بنیں۔ بہرحال حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جاگتے میں جسمانی معراج ہونا برحق ہے ۔ مکہ معظمہ سے بیت المقدس تک کی سیر کا انکار کرنے والا کافر ہے اور آسمانوں کی سیر کا انکار کرنے والا گمراہ بد دین ہے ۔ کثیر صحابہ اکابر تابعین اور علمائے متاخرین فقہاء محدثین اور متکلمین ہیں کہ حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کو روح اور جسم کے ساتھ معراج ہوئی ۔ اہل سنت و جماعت کا یہی مسلک ہے ۔