وزیراعظم مودی نے واراناسی کوکیدارناتھ سے کیامنقسم۔

,

   

کئی لوگوں نے ٹی وی پر مودی کو کیدارناتھ میں دیکھاجس کا مقصد وزیراعظم کی مذہبی منشاء کو اجاگرکرنا ہے وہ بھی آخری مرحلے کی رائے دہی سے قبل

واراناسی میں اتوار کے روز رائے دہی تھی جب ٹیلی ویثرن چیانلوں پر سلسلہ وار طریقے سے نریندر مودی کے کیدارناتھ سے تصوئیریں نشر کی جارہی تھی‘جس کو کئی نے وزیراعظم کی مذہبی منشاء کو اجاگر کرنے کی کوشش کے طور پر عام انتخابات میں آخری مرحلے کی رائے دہی کے طور پر دیکھا۔

حاجی محمد محسن65سالہ نے مودی کے اتوار کے روز ووٹ حاصل کرنے کے لئے مذہبی رنگ کے استعمال پر تبصرے سے انکار کیا۔ وہ یہ سب کہتے تھے ”مودی جی اور ان جی او ران پارٹی ہمیشہ سیاسی فروغ کے لئے مذہبی رنگ کا استعمال کرتے ہیں“۔

شیولا علاقے میں ووٹ دالنے والے میں محسن پہلے شخص تھے۔ رمضان میں روزوں کے دوان گرمی کی شدت میں اضافہ ہونے سے قبل وہ اپنا ووٹ ڈالنا چاہتے تھے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ مودی آسانی کے ساتھ جیت حاصل کریں گے مگر مرکز میں تبدیلی کے لئے وہ پر امید ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”سرکاری کسی کی نہیں بنے گی‘ بنانی پڑے گی“۔انہوں نے کہاکہ ”یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے‘ سارا ملک متاثرہوا ہے‘ اور اس کا اثر نتائج پر پڑے گا“۔

انہوں نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی طرف اشارہ کیا جس کی وجہہ سے بنارس سلک ساڑی کی صنعت کو نقصان ہوا ہے۔

دششومید گھاٹ کے قریب پولنگ بوتھ پر کھڑے آر ایس ایس کے ایک کارکن ستیا پرکاش سے رائے دہی کے آخری روزوزیراعظم کی جانب سے خود کو مذہبی رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کے متعلق پوچھے گئے سوال پر وہ برہم دیکھائی دئے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس میں برا کیاہے؟ وہ ایک ہندو ہیں۔ اس وقت سوال کیوں نہیں کیاجاتا جب مساجد سے کچھ پارٹیوں کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی جاتی ہے؟“۔

پرکاش نے دعوی کیا کہ مودی بھاری اکثریت سے واراناسی سے جیت حاصل کریں گے مگر مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ ملک اورشہر کی ترقی کی بنیاد پر یہ ہوگا۔کانگریس کے اجئے رائے او رسماج وادی پارٹی کے شالینی یادو بھی واراناسی پارلیمانی حلقہ سے دوڑ میں ہیں