وعدہ اطاعت

   

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ ایک نوجوان حافظ صاحب نے رمضان شریف میں زید سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ سال زید کے محلہ کی ہی مسجد میں نماز تراویح پڑھائیں گے ۔ حافظ موصوف کے والد اس وعدہ سے لاعلم تھے اس لئے بکر سے پندرہ بیس یوم قبل سالِ حال رمضان شریف کے لئے یہ وعدہ کئے کہ وہ اپنے لڑکے کو بکر کے محلہ کی مسجد میں بھیجیں گے ۔ اب زید و بکر دونوں مصر ہیں کہ وہ وعدہ کی تکمیل ہو ۔ ایسی صورت میں شرعا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : شرعا وعدہ کا ایفاء ضروری ہے اور قیامت میں اس کے متعلق سوال ہوگا کما قال عزوجل اوفوا بالعھد ان العھد کان مسئولا ۔ بریں بناء حافظ مذکور کو چاہئے کہ زید سے معافی چاہے اگر وہ معاف کردے تو حسبِ وعدئہ والد بکر کے محلہ کی مسجد میں نماز پرھائے ۔ اگرزید معافی نہ دے تو حافظ مذکور پر واجب ہے کہ وہ زید کی محلہ کی مسجد میں ہی نماز پڑھائے اور اس کے والد نے جو وعدہ بکر سے کیا ہے اس کو نظر انداز کردے کیونکہ خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے مخلوق کی اطاعت کرنا واجب نہیں لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ۔
فقط واﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب