وفاداروں‘ ریاستی یونٹس نے راہول گاندھی پر ذمہ دار سنبھالنے کا دباؤ بڑھایا

,

   

نئی دہلی۔کانگریس پارٹی کے صدر کے لئے انتخابات کے اعلامیہ کے ساتھ ہی‘ گاندھی خاندان کے وفاداروں‘ او رریاستی یونٹوں نے اس بات کے اشارے کے درمیان کہ اے ائی سی سی سربراہ کی حیثیت سے اپنے سابق کے فیصلے پر اٹل ہیں‘ راہول گاندھی پر باگ ڈور سنبھالنے کے لئے دباؤ بڑھانا شروع کردیاہے۔

راجستھان اورچھتیس گڑھ کے پارٹی یونٹیں جہاں پر اپنے طور سے مذکورہ پارٹی اقتدار میں ہے‘ ایک قرارداد منظور کی ہے کہ راہول گاندھی کو پارٹی کا صدر بنایاجائے۔

اس کے علاوہ گجرات یونٹ نے بھی راہول گاندھی کو پارٹی کا قومی صدر بنانے کی مانگ کی ہے۔ ایک ایسے وقت میں یہ بات ابھر کرسامنے آرہی ہے کہ کچھ دن قبل پارٹی نے کہا تھا پردیش کانگریس کمیٹی مندوبین قراردادیں منظور کرتے ہوئے کانگریس کے مجوزہ صدر کو ریاستی سربراہان اور اے ائی سی سی مندوین کاتقرر کا اختیار دیں گے۔

اتوار کے روز اس طرح کی قرارداد کی منظوری کے ساتھ مذکورہ چھتیس گڑہ پردیش کانگریس کمیٹی (سی پی سی سی) نے راہول گاندھی کو قومی صدر بنانے کی قرارداد بھی منظوری کی ہے۔ ہفتہ کے روز راجستھان کانگریس کمیٹی نے دونوں ہی قراردادوں کو منظوری دی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جبکہ پارٹی کے دیگر اکائیاں بھی اسی طرح کی قراردادیں پاس کرنے کا امکان رکھتی ہیں‘ جن دو ریاستوں نے ایسا کرنے میں پیش قدمی کی ہیں وہ راجستھان اور چھتیس گڑھ ہیں جہاں پر بالترتیب اشوک گہلوٹ اور بھوپیش بیگھل کی قیادتوں میں کانگریس حکومتیں ہیں‘ جنھوں نے باربار گاندھی سے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کی مانگ کی ہے۔

گہلوٹ اور باگھیل دونوں کو ہی پارٹی کے اندر سچن پائلٹ او رٹی ایس سنگھڈو کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو بالترتیب راجستھان اور چھتیس گڑھ میں چیف منسٹر شپ کے دعویدار مانے جاتے ہیں۔بعض سیاسی ماہرین کا تجز یہ ہے کہ گہلوٹ اور باگھیل کی طور پر پیش کردہ قراردادیں گاندھی فیملی سے اپنی وفاداری کا ثبوت پیش کرنے کے لئے ہیں دیگر کا ماننا ہے کہ پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کے لئے راہول گاندھی کو راضی کرنے کی یہ حقیقی کوشش ہے۔

سال2017میں جب راہول گاندھی نے پارٹی کا عہدہ چھوڑدیاتھا اس وقت بھی اسی طرح کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ تاہم 2019کے لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد وہ گاندھی نے پارٹی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دید یاتھا۔ گہلوٹ نے کانگریس صدر کی دوڑ میں سب سے آگے ہونے خبروں کو بھی مسترد کیاہے اور کہاکہ آخری دم تک راہول گاندھی کو پارٹی کا دوبارہ صدر بنانے کی کوششیں کی جاتی رہیں گی۔

اسی سال جون میں سی پی سی سی نے بھی اسی طرح کا قرارداد پیش کرتے ہوئے پارٹی صدر کی حیثیت سے راہول گاندھی کے انتخاب کی مانگ کی تھی۔

اتوار کے روز رائے پور میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے باگھیل نے کہاکہ پارٹی صدر کی حیثیت سے راہول گاندھی کی انتخاب کی مانگ پرمشتمل ایک قرارداد کو منظوری دی گئی ہے جس کو پی سی سی چیف موہن مرکم نے اسٹیٹ اسمبلی اسپیکر چرن داس مہنت اور منسٹرس ٹی ایس سنگھ دیو‘ شیو کمار‘ دھاریا‘ پریم سائی سنگھ ٹیکام کی موجودگی میں پیش کیاتھا۔

احمد آباد میں پارٹی عاملہ اجلاس میں گجرات کانگریس نے بھی اس طرح کی قرارداد پیش کی ہے‘ تالیوں کی گونج میں اس تجویز کو تمام ممبرس نے تسلیم کیاہے۔اگر راہول گاندھی اس عہدے کو قبول نہیں کرتے ہیں تو اشوک گہلوٹ اس دوڑ میں سرفہرست ہیں جبکہ ششی تھرور جو جی 23قائدین میں شامل ہیں وہ بھی پارٹی صدر کے عہدے کی دوڑ میں دیکھائی دے رہے ہیں۔

پارٹی کے سینئر قائدین پی چدمبرم‘ جے رام رمیش اور دیگر بھی کانگریس پارٹی کے صدر کے لئے سب سے موضوع او ربہتر امیدوار راہول گاندھی کو قراردے رہے ہیں۔

کانگریس صدر کے 22ستمبر کے روز انتخابات کاآغاز اعلامیہ جاری کردیاگیاہے۔ ستمبر24سے 30تک پرچہ نامزدگی داخل کئے جاسکتے ہیں۔ پرچوں سے دستبرداری کی آخری تاریخ8اکٹوبر ہوگی اور اگر الیکشن کی ضرورت پڑتی ہے تو رائے دہی17اکٹوبر کو مقرر کی جائے گی۔ نتائج 19اکٹوبر کو عمل میں ائیں گے