ونڈے ورلڈ کپ کا آج انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ میچ سے آغاز

   

احمد آباد۔ انگلینڈ کے کرکٹرز کی سنہری نسل جنہوں نے سفید گیند کے فارمیٹ کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا ہے، جمعرات کو یہاں 2019 کے فائنل میں چوٹ سے متاثرہ نیوزی لینڈ کے خلاف 50 اوور کے ورلڈ کپ خطاب کے دفاع کا آغاز کریں گے۔ انگلینڈ ایک قدیم فریق ہے لیکن چند لوگ جوس بٹلر کی ٹیم سے امید کریں گے کہ وہ چار سال میں تیسرا ورلڈ کپ اپنے شیلف میں شامل کریں گے ، کیونکہ وہ موجودہ ٹی20 ورلڈ کپ کے فاتح بھی ہیں۔ اس پرجوش آئی سی سی ورلڈ کپ کو جیتنے کی کوشش کرتے ہوئے، نیوزی لینڈ ایک سے زیادہ وجوہات کی بنا پر پریشانی کی حالت میں ہوگا۔ ان کے پاس کپتان کین ولیمسن نہیں ہوں گے، جنہوں نے اگرچہ وارم اپ کھیلا تھا جبکہ سینئر فاسٹ بولر ٹم ساؤتھی بھی صف میں نہیں ہوں گے کیونکہ دونوں ہی متعلقہ سرجری کے بعد صحت یابی کے راستے پر ہیں۔ احمد آباد کی پچ عام طور پر بیٹرس کیلئے ساز گار ہوتی ہے اور انگلینڈ کے پاس خطرناک بیٹنگ لائن اپ ہے جس کے لیے اپنے حریفوں کو کچلنا ایک پسندیدہ مشغلہ بنا ہوا ہے۔ بین اسٹوکس کی واپسی کے بعد ان کی بیٹنگ کی طاقت مزید بڑھ گئی ہے۔ اسٹوکس نے 2019 اور 2022 میں ورلڈ کپ کے دو فائنلز پر انمٹ نشانات چھوڑے اور اب وہ ایک اور ریکارڈ کے خواہاں ہوں گے۔ لیکن اسٹوکس واحد بیٹر نہیں ہوں گے بلکہ انگلینڈ کے پاس طویل ترین بیٹنگ آرڈرز ہے۔ ان کے پاس لیام لیونگسٹون، جونی بیرسٹو اور ہیری بروک اور پھر جو روٹ اور ڈیوڈ ملان جیسے مزید روایتی نام ہیں۔ آئی پی ایل میں کھیلنے کا ان کا تجربہ یقینی طور پر نو گروپ مرحلے کے مقابلوں کے لیے آٹھ مختلف مقامات پر مختلف حالات کو سمجھنے اور ان کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔ پھر ان کے پاس معین علی، کرس ووکس اور سیم کرن جیسے آل راؤنڈرز ہیں جنہوں نے گزشتہ سال کے ٹی20 ورلڈ کپ کے دوران آسٹریلیا میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔ ان کی بولنگ یونٹ میں مارک ووڈ کی تیز رفتار اور آئی پی ایل کا تجربہ انگلینڈ کو کچھ برتری فراہم کرتا ہے۔لیگ اسپنر عادل رشید بھی ان کے بولنگ کے شعبے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انگلینڈ 2019 کے ایڈیشن سے اپنے اہم وکٹ لینے والے فاسٹ بولر جوفرا آرچر کی کمی محسوس کرے گا۔ دوسری طرف ولیمسن اور ساؤتھی کے بغیر نیوزی لینڈ نے یقینی طور پر تجربہ اور جوش کا ایک بڑا حصہ کھو دیا لیکن کیویز نے مسلسل آئی سی سی ٹورنامنٹس میں اپنے وزن سے زیادہ مکے لگائے۔ 2015 اور 2019 کے 50 اوورکے ورلڈ کپ اور2021 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی معیار کو واضح کرچکی ہے۔ ڈیرل مچل کی فارم مضبوط ڈیون کونوے کے ساتھ مل کر نیوزی لینڈ کو اعتماد فراہم کرے گا، لیکن کارگزار کپتان ٹام لیتھم کا ناقص فام کچھ تشویش کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ بائیں ہاتھ کے اس کھلاڑی نے اس سال 17 ونڈے میچوں میں صرف تین نصف سنچریوں کے ساتھ 25.93 کی اوسط رکھی ہے۔