ون نیشن ون الیکشن: کووند کمیٹی کی رپورٹ صدر جمہوریہ کو پیش

,

   

لوک سبھا، اسمبلی اور بلدی انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق کئی اہم تجاویز شامل

نئی دہلی : ون نیشن ون الیکشن سے متعلق سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کوونڈ کی زیر قیادت کمیٹی نے آج اپنی رپورٹ صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کو پیش کردیا۔ایک طرف لوک سبھا انتخاب کا نوٹیفکیشن چند دنوں میں ہی جاری ہونے والا ہے، اور دوسری طرف کووند کمیٹی نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ سے متعلق اپنی رپورٹ صدر جمہوریہ کے حوالے کر دی ہے۔ سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی صدارت والی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ کرانے کا راستہ ہموار کرنے سے متعلق کئی اہم مشورے اپنی رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی نے صدر مرمو کو 18626 صفحات کی رپورٹ سونپی ہے جسے تیار کرنے میں 191 دن لگے ہیں۔دراصل ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کیلئے کووند کمیٹی کی تشکیل 2 ستمبر 2023 کو ہوئی تھی اور اس کے بعد سے ہی میٹنگوں اور تبادلہ خیال کا دور شروع ہو چکا تھا۔ اس کمیٹی کے اراکین نے الگ الگ اسٹیک ہولڈرس اور سیاسی و سماجی ماہرین کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا اور آخر میں اس نتیجے پر پہنچی کہ پہلے مرحلہ میں لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جا سکتے ہیں۔ بعد ازاں 100 دن کے وقفہ سے دوسرے مرحلہ میں ملک گیر سطح پر بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ کرائے جا سکتے ہیں۔ کوونڈ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کئی سفارشات پیش کی ہیں جس کی 8 اہم باتیں پیش کی جا رہی ہیں۔کمیٹی کی سفارش ہے کہ لوک سبھا، اسمبلی انتخابات کے ساتھ ساتھ پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ حالانکہ کمیٹی یہ انتخابات دو مراحل میں کرانے کی سفارش کرتی ہے۔ پہلے مرحلہ میں لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات کرانے کا مشورہ ہے اور پھر 100 دن کے اندر دوسرے مرحلہ میں مقامی بلدیات کے انتخاب کرائے جانے کی بات ہے۔کمیٹی نے آئین میں کچھ ترامیم کی بھی وکالت کی ہے۔ اس کے تحت کچھ الفاظ میں باریک تبدیلی، یا یوں کہیں کہ ان کو نئے سرے سے تشریح کرنے کا تذکرہ ہے۔ علاوہ ازیں ایک ساتھ انتخاب کرانے کو ’جنرل الیکشن‘ کہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔دی گئی سفارش کے مطابق لوک سبھا۔اسمبلی انتخابات کے درمیان اگر ایک تال میل ہوجاتا ہے اور ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ ہوتا ہے تو یہ ہر پانچ سال پر ہوا کرے گا۔ اگر کوئی ایوان پانچ سال کی مدت سے پہلے تحلیل ہو گیا تو پھر وسط مدتی انتخاب آئندہ پانچ سال کے لیے نہیں بلکہ صرف بچی ہوئی مدت کار کے لیے ہوگا تاکہ مدت کار پورا ہونے پر ریاستی اور لوک سبھا انتخاب ایک ساتھ کرائے جا سکیں۔لوک سبھا کی پانچ سالہ مدت کار مکمل ہونے سے پہلے اگر کسی ریاستی اسمبلی میں حکومت گرتی ہے، سہ رخی حالات پیدا ہوتے ہیں یا پھر عدم اعتماد والی صورت حال میں لوک سبھا کی بچی ہوئی مدت کار کو بنیاد بنا کر ہی اسمبلی میں انتخاب کرائے جائیں۔ مثلاً لوک سبھا 5 میں ایک سال کی مدت کار مکمل کر چکی ہے اور کسی ریاست میں حکومت گر گئی تو اسمبلی انتخاب 4 سال کا کرایا جائے۔سفارشات میں سنگل ووٹر لسٹ تیار کرنے کا بھی مشورہ ہے اور اس کے لیے آئین کی کچھ شقوں میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔غیر معمولی حالات میں جبکہ ریاستی اسمبلی میں کوئی حکومت بنانے میں اہل نہیں ہو تو انتخابی کمیشن کی سفارش پر صدر راج نافذ کیا جائے، جب تک کہ لوک سبھا کی مدت کار مکمل نہ ہو۔لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے دن ایک نوٹیفکیشن جاری کر صدر جمہوریہ 324اے کی سہولت کو نافذ کر سکتے ہیں۔ اسے مقررہ تاریخ کہا جائے گا۔ اس مقررہ تاریخ کے بعد لوک سبھا اور اسمبلی کی مدت کار 5 سال کے لیے ہوگی۔ جہاں یہ مدت کار مکمل ہونے سے پہلے حکومت گرتی ہے تو باقی وقت کے لیے انتخاب کرائے جانے کا تصور ہے۔پورے ملک میں ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے انتخابی کمیشن لاجسٹکس کا اندازہ لگائے اور اس پر اپنی تفصیل دے۔ ساتھ ہی سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی صدارت والی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے آئین کی آخری کئی شقوں میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔