ویڈیو۔ تاج محل کے باہری دیواری تک یومنا ندی کا پانی پہنچ گیا

,

   

اے ایس ائی ڈائرکٹرنے کہاکہ زیادہ وقت تک پانی کا ٹہرنا نہ صرف تاج محل بلکہ کسی بھی دوسری تاریخی یادگار کے لئے نقصاندہ ہوسکتا ہے
اگرہ۔ شمالی ریاستوں میں بھاری بارش کے سبب اگرہ میں یمونا ندی کے اندر پانی کی سطح تاریخی یاد گار تاج محل کی باہری دیواروں تک پہنچ گئی ہیں۔

حالات کو بیان کرتے ہوئے اے ایس ائی ڈائرکٹر اگرہ ڈاکٹر راج کمار پٹیل نے کہاکہ ”تاج محل کے پچھلے حصہ کے علاقوں تک پانی پہنچ گیاہے۔

فینسنگ اور تاج محل کی دیواروں کے درمیان میں ایک کافی بڑی جگہ ہے جہاں پرایک باغ اور فینسنگ ہے۔ وہ باغ اور فیسنگ پوری طرح پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ تاج محل کی باہری دیوار تک پانی 1.5سے 2فٹ درمیان کی سطح تک پہنچ گیاہے“۔

حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ڈاکٹر راج کمار پٹیل نے کہاکہ ”کسی بھی ارکیالوجیکل یادگار کے لئے یہ ایک تشویش کی بات ہے۔

کیونکہ یہ قدیم ہے یہاں پر کمزور پلاسٹر‘ کمزور گچی اور چھوٹے سوراخوں‘یاچوہوں اور دوسرے جانوں کی بلوں جیسی خرابیاں ہوسکتی ہیں“۔

YouTube video

اے ایس ائی ڈائرکٹرنے کہاکہ زیادہ وقت تک پانی کا ٹہرنا نہ صرف تاج محل بلکہ کسی بھی دوسری تاریخی یادگار کے لئے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”نہ صرف تاج محل کسی بھی ارکیالوجیکل یادو میں پانی جمع ہوتا ہے تو یہ نقصان دہ ہوگا۔

اس سے جنگلی جھاڑوں کی افزائش‘ چوہوں او ردیگر جانوروں کی بلوں میں پانی کے ٹکرانے کا باعث بن سکتا ہے۔ پرانی گچی میں عام طور پر چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں جس میں پانی داخل ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ نمی کی سطح بڑھ سکتی ہے‘ جہاں پر پرانے پلاسٹر ہیں اسی وجہہ سے وہ خراب ہوسکتے ہیں“۔ اپنی رانی ممتاز محل کے لئے مغل حکمران شاہجہاں نے تاج محل کی تعمیر کی تھی۔

درایں اثناء قومی درالحکوت میں یمونا ندی چہارشنبہ کے روز خطرے کے نشان سے نیچے ریکارڈ کی گئی ہے۔چہارشنبہ کے روز 3بجے تک درالحکومت دہلی میں یمونا ندی 205.46کے مقابلے 205.25میٹر س ریکارڈ کی گئی ہے۔ یمونا ندی کا خطرہ کا نشان 205.33میٹرس ہے۔

قومی درالحکومت میں موسلادھار بارش کے سبب مذکورہ ندی جولائی10کے روز 5بجے خطرے کے نشان کو پار کرچکی تھی۔

اس کے علاوہ دہلی کے مختلف حصوں میں شدید بارش کی وجہہ سے سیلاب کی صورتحال پیدا گئی ہے اور اس کی ایک وجہہ ہریانہ نژاد ہاتھنی کوند سے پانی کا اخراج بھی ہے۔

دہلی کے چھ اضلاعوں میں سیلاب زدہ نچلے علاقوں سے 26401لوگوں کونکالا گیاہے جس میں سے 21504لوگ 44کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ باقی نکالے گئے لوگ اپنی پسند کے مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں جیسے اپنے رشتہ داروں کے مکانات میں قیام پذیرہیں۔