ٹرمپ نے کہاکہ ’امریکہ دس دنوں میں افغانستان کو صاف کرسکتا ہے‘

,

   

واشنگٹن۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے منگل کے روز مانگ کی ہے کہ وہ افغانستان کو دس دنوں میں صاف کرنے کے دعوی پر مشتمل اپنے تبصرے کے متعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ وضاحت کرے کہ کیا وہ دس دنوں میں افغان جنگ افغانستان کوصاف کرکے جیتیں گیا مگروہ ایسا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے جس میں دس ملین لوگوں کی ہلاکت ہوجائے۔

ایکسپریس ڈسک کے مطابق اپنے ایک بیان میں مذکورہ افغان صدارتی پیالس نے کہاکہ ”مذکورہ افغان قوم کسی بیرونی طاقت کو اپنی قسمت کا تعین کرنے کی منظوری نہیں دے گا“اور مزیدکہاکہ ”وہیں افغان حکومت امریکی کی جانب سے افغانستان میں امن کو یقینی بنانے کے لئے کوششوں کی حمایت کرے گا‘

مذکورہ حکومت خارجی سربراہان سے اس بات کی وضاحت کردیتی ہے کہ افغان قیادت کے بغیر وہ اپنی قسمت کا فیصلے کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے گا“۔

ٹرمپ کا یہ تبصرہ پاکستان کے وزیراعظم عمران کے ساتھ وائٹ ہاوز میں پیرکے روز ملاقات کے دوران سامنے آیاتھا۔

واشنگٹن میں اپنے تبصرے کے دوران ٹرمپ نے یہ کہا کہ پاکستان دراصل افغانستان سے ”خود کو ہٹانے کے لئے“ امریکہ کی مدد کررہا ہے جہاں پر امریکہ جنگ نہیں لڑرہا ہے بلکہ ایک ”پولیس مین“ کارول ادا کررہا ہے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاوز میں رپورٹرس سے کہاکہ ”اگر ہم چاہتے کہ افغانستان میں جنگ لڑیں اور جیتیں تو یہ ایک ہفتہ کاکام ہے۔

میں محض اس کے لئے دس ملین لوگوں کا قتل کرنا نہیں چاہتاہوں“۔ اس بات کا دعوی کرتے ہوئے کہ کرہ ارض پر سے افغانستان کا صفایا کرسکتے ہیں‘

ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ ’’اگر جنگ جیتنا چاہتاہوں تو میرے پاس افغانستان کے لئے وہ پلان بھی ہے جس میں افغانستان کا زمین پر سے صفایاہوجائے گا۔یہ چلا جائے گا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”یقینا یہ دس دنوں کا کام ہے۔

او رمیں ایسا نہیں چاہتا۔ مگر میں اس راستے سے جانا نہیں چاہتا“۔

درایں اثناء حکومت ہند نے پارلیمنٹ میں یہ بیان دیا کہ وزیراعظم نریندرمودی نے امریکی صدر سے کبھی بھی اس بات کااستفسار نہیں کیاکہ وہ کشمیر معاملہ میں ثالث کے طور پر مداخلت کرے‘

جیسا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران کے ساتھ پیر کے روز ملاقات کے دوران ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعوی کیاتھا