ٹرین میں ’پروپگنڈہ‘ اخبار تقسیم کیاگیا‘ ریلوے کے انکوائری شروع کی

,

   

نئی دہلی۔ بنگلور وچینائی شتابدی ایکسپریس میں ایک ’پروپگنڈہ‘ نیوز پیپر تقسیم کیاگیا جو اب تنازعہ کے گھیرے میں ہے‘ سیاسی ردعمل کا سبب بنا اور اسکی وجہہ سے اس معاملے پر ائی آر سی ٹی سی کو اانکوائری شروع کرنے کی پڑی ہے۔مذکورہ ائی آر سی ٹی سی نے تسلیم کیا ہے کہ ’دی اریاروتی ایکسپریس“ اخبار”غیر مصدقہ“ ہے۔

اس معاملے کو ٹوئٹر پر صنفی انصاف کے ایک مہم کار گوپیکا بخشی نامی مسافر نے اجاگر کیا۔ بخشی نے جمعہ کے روز مائیکر بلاگینگ سائیڈ پر لکھا کہ”آج صبح جیسے ہی میں نے بنگلور و چینائی شتابدی ایکسپریس میں سوار ہوئی تھی ہرسیٹ پر استقبال کے لئے یہ پروپگنڈہ پر مشتمل اشاعت موجودتھی دی اریاوتی ایکسپرین۔ میں نے اس کے متعلق پہلے کبھی سنا نہیں۔ ائی آر سی ٹی سی عہدیداروں نے اس کو کیسے اجازت دی؟“۔

کانگریس ایم پی بی منی کاچم ٹائیگور نے بھی سوال کیاکہ ایسا ایک نیوز پیپر چلتی ٹرین میں کیسے پایاجاسکتا ہے۔انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ”کیا معز ز وزیر ریل ایک تحقیقات کا حکم دیں گے؟ آیایہ ثابت پالیسی ریل ایم این انڈیا کی ہے کہ شتابدی ایکسپرین میں پروپگنڈہ میٹریل کو منظوری دی؟ ہم لکھیں گے اور لوک سبھا میں اس مسلئے کو اٹھائیں گے ہندوستان مخالف نفرت“۔

ایک او رکانگریس ایم پی کرانتی چدمبرم نے سوال کیاکہ آئی آر سی ٹی سی کی جانب سے مذکورہ اشاعت کو سبسکرائب کی فہرست میں ایسے ایک نیوز پیپر کو شامل کیاگیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلویز میں ٹکٹ اور کیٹرینگ کا کاندھا مانے جانے والی آئی آر سی ٹی سی نے دکن ہیرالڈ اور ایک دوسرے مقامی پیپر کو اجازت دی ہے تاکہ علاقے میں ٹرین کے اندر ان دونوں اخبارات کو تقسیم کیاجائے۔

ان نیوز پیپرس کی ٹرین تقسیم ائی آر سی ٹی سی لائسنس یافتہ کی جانب سے کیاجاتا ہے۔ آ ئی آ رسی ٹی سی ترجمان آنند جہا نے کہاکہ ”ہم نے ایک تحقیقات کا حکم دیا ہے خاطی پائے جانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

یہ پیپر آئی آر سی ٹی سی کے منظور شدہ اشاعتوں میں نہیں ہے“۔ مذکورہ ڈیوثیرنل ریلوے منیجر چینائی نے کہاکہ ڈی آر ایم بنگلورو کے ذریعہ اس معاملے میں ایک انکوائری کرائی جائے جارہی ہے۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ”تازہ جانکاری یہ ہے کہ ڈی آر ایم بنگلورو اس بات کی تحقیقات کررہا ہے کہ ایک غیر مصدقہ نیوز پیپر ٹرین کے اندر کیسا پایاگیاہے۔ ہم ہر کسی کو یہ بات بتادینا چاہتے ہیں کہ وہ ٹرین بنگلورو سے رابستہ ہے او رواقعہ بھی بنگلورو میں پیش آیاہے۔ہمیں یقین ہے کہ وہ مناسب کاروائی کریں گے“۔

بعدازاں ایک ٹوئٹ میں ائی آر سی ٹی سی نے کہاکہ مذکورہ نیوز پیپر جو سوالات کے گھیرے میں ہے منظور شدہ نیوز پیپر کے اندر پایاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ نیوز پیپر وینڈر کو سخت تاکید کی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں دوبارہ کوئی ایسی چیز شامل نہ کریں۔

سفر کے دوران نگرانی والا عملہ اسی پر سخت نظر بھی رکھے گا۔ ٹرین کالائسنس رکھنے والے کی بھی کونسلنگ کی گئی ہے“۔ائی آر سی ٹی سی کے ٹوئٹ کے جواب میں بخشی نے کہاکہ ”یہ کوئی شامل کیاگیا ہوا نہیں تھا جب میں ٹرین میں سوار ہوئی تو یہ میری سیٹ پر تھا اور اگلی سیٹ پر دکن ہیرالڈ تھا“۔