ٹولی مسجد اور دیگر جائیدادوں کے تحفظ میں حکومت ناکام

   

محمد علی شبیر کی زیر قیادت وفد کی صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم سے نمائندگی، مسجد یکخانہ کی دوبارہ تعمیر اور نماز کی ادائیگی کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 24۔جون (سیاست نیوز) اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں حکومت کی ناکامی کے خلاف کانگریس کے سینئر لیڈر محمد علی شبیر کی قیادت میں ایک وفد نے آج صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم سے ملاقات کرتے ہوئے یادداشت پیش کی ۔ ٹولی مسجد کاروان کی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے بجائے اراضی کے تحفظ کی کوشش کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کئے جانے پر احتجاج کیا گیا۔ مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی عاجلانہ تعمیر اور وقف بورڈ کی جانب سے جاری کردہ دو جعلی این او سی کے معاملہ میں تحقیقات میں پیشرفت کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ وفد میں سی پی آئی کے سابق رکن راجیہ سبھا عزیز پاشاہ ، دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کے عثمان الہاجری ، کانگریس قائدین اور ٹولی مسجد کے اطراف بسنے والے بیشتر افراد موجود تھے ۔ محمد علی شبیر نے افسوس کا اظہار کیا کہ وقف بورڈ کی خاموشی کے سبب غیر مجاز قابضین مسجد کے احاطہ میں تعمیری کام انجام دے رہے ہیں۔ لینڈ گرابرس کی شکایت پر پولیس نے اراضی کا تحفظ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ حالانکہ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ وہ وقف اراضی کا تحفظ کرتی۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے متعلقہ انسپکٹر پولیس سے ربط قائم کرتے ہوئے تعمیری کام روکنے اور لینڈ گرابر کی شکایت پر درج مقدمہ واپس لینے کی ہدایت دی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹولی مسجد کی انتظامی کمیٹی کی میعاد ڈسمبر میں ختم ہوچکی ہے اور وقف بورڈ اندرون 24 گھنٹے اراضی کو اپنی راست تحویل میں لینے کے اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مجاز قبضوں کی برخواستگی اور تعمیری کام کو روکنے کے علاوہ حقیقی کرایہ داروں کے ساتھ کرایہ نامہ کیا جائے گا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال 18 جولائی کو وقف بورڈ کا دفتر 30 دن کے لئے مہربند کردیا تھا تاکہ فائلوں کی جانچ کی جاسکے۔ انہوں نے سوال کیا کہ تحقیقات کے دوران کتنے فائل لاپتہ پائے گئے اور کتنی فائلوں میں الٹ پھیر کی گئی تھی ۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ تحقیقات میں کوئی دھاندلی نہیں پائی گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ دو جعلی این او سی کے معاملہ میں پولیس تحقیقات کر رہی ہے ۔ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ محمد علی شبیر نے یاد دلایا کہ چیف منسٹر نے اندرون 100 دن لینکو ہلز کی کھلی اراضی وقف بورڈ کے حوالہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن 1844 دن گزرنے کے باوجود آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ وقف کمشنریٹ کے قیام اور وقف بورڈ کو جوڈیشل پاورس کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں حج ہاؤز کی تعمیر کی گئی اور متصل اراضی بھی کانگریس حکومت نے حاصل کی تھی ۔ انہوں نے مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی دوبارہ تعمیر سے متعلق حکومت کے وعدے کی یاد دلائی اور کہا کہ مسجد کی شہادت کے خلاف وقف بورڈ نے ایف آئی آر درج نہیں کیا ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے میونسپل کارپوریشن کو جو مکتوب روانہ کیا گیا ، اس میں معاوضہ کے بارے میں پوچھا گیا جبکہ انہدام کو روکنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مسجد سے متعلق مقدمہ عدالت میں زیر دوران ہے، وہ دوبارہ تعمیر یا نماز کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ وقف بورڈ کو مسجد کی دوبارہ تعمیر اور نماز کے آغاز کے اقدامات کرنے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے کوئی التواء جاری نہیں کیا۔ محمد علی شبیر نے اوقافی جائیدادوں کی تباہی کیلئے ٹی آر ایس حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ محمود علی جس وقت وزیر مال تھے ، ان کی آبائی مسجد کی اراضی کو عہدیداروں نے پٹہ جاری کردیئے لیکن وہ روکنے میں ناکام رہے۔ محمد علی شبیر نے اردو اکیڈیمی اور اقلیتی فینانس کارپوریشن کی کارکردگی کو بھی مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ حکومت مسلمانوں کو دعوت افطار اور 200 روپئے کی ساڑی کے ذریعہ بہلانے کی کوشش کر رہی ہے۔