ٹی آر ایس حکومت سے مکمل بجٹ پیش کرنے کا مطالبہ

   

تلنگانہ مالیاتی بحران کی طرف گامزن، پی سی سی ترجمان نظام الدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان سید نظام الدین نے ٹی آر ایس حکومت سے مطالبہ کیا کہ مالیاتی سال 2019-20 ء کے لئے علی الحساب بجٹ کے بجائے مکمل بجٹ پیش کرے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نظام الدین نے کہا کہ ملک بھر میں عوام مختلف مسائل کا شکار ہیں ۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت کے میعاد کیلئے صرف تین ماہ باقی ہے لیکن وہ مکمل بجٹ پیش کرنا چاہتے ہیں جو نہ صرف غیر دستوری ہے بلکہ پارلیمانی روایات کے خلاف ہے۔ دوسری طرف ٹی آر ایس حکومت نے آئندہ پانچ برسوں کیلئے عوامی تائید حاصل کی ہے لیکن وہ علی الحساب بجٹ پیش کرنا چاہتی ہے۔ دونوں پارٹیوں کو دستور پر عمل آوری سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ نظام الدین نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کیلئے مکمل بجٹ کے بجائے علی الحساب بجٹ پیش کرنے کیلئے کوئی جائز وجوہات نہیں ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ریاستی اسکیمات میں مرکزی حکومت کی حصہ داری کی عدم وضاحت کے سبب علی الحساب بجٹ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مرکز سے جو فنڈس حاصل ہوئے تھے، اسے شامل کرتے ہوئے 2019-20 ء کا مکمل بجٹ پیش کیا جائے۔ حکومت چاہے تو بعد میں ترمیم کرسکتی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر معاشی شعبہ میں حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تلنگانہ شدید مالیاتی بحران کا شکار ہے۔ نئے اسکیمات پر خرچ کرنے کیلئے سرکاری خزانہ میں رقم نہیں ہے ۔ آنے والے مہینوں میں صور تحال مزید سنگین ہوجائے گی ۔ نظام الدین نے کہا کہ تلنگانہ حکومت قرضہ جات پر برقرار ہے۔ 2017-18 ء میں سی اے جی رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے 26738 کروڑ کا قرض حاصل کیا تھا۔ جاریہ سال 30 نومبر تک 21537 کروڑ کا قرض حاصل کیا گیا ۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ملک کی دولت مند ریاست اپنے بنیادی اخراجات کی تکمیل کیلئے قرض حاصل کر رہی ہے۔ حکومت کو اسکیمات پر عمل آوری کیلئے سالانہ 2.5 لاکھ کروڑ کی ضرورت ہے لیکن سالانہ آمدنی 1.5 لاکھ کروڑ سے زائد نہیں ہے ۔ نظام الدین نے کہا کہ تلنگانہ ریاست 2.5 لاکھ کرو ڑ کے قرض کا شکار ہے اور ایک لاکھ کروڑ کا آمدنی کا فرق کس طرح پر کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت سے ریاست کی معاشی صورتحال پر تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔