ٹی آر ایس میں انحراف کی صورتحال پر قابو پانے کی کوشش

,

   

ناراض قائدین کو اعتماد میں لینے ٹی ہریش راؤ اور کے ٹی آر کو چیف منسٹر کے سی آر کی ہدایت

سرکردہ ٹی آر ایس قائدین کی
بی جے پی میں شمولیت کی اطلاعات

حیدرآباد12ستمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرسمیتی قائدین کی بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے منتخبہ ارکان اسمبلی اور اراکین قانون ساز کونسل کو روکنے مختلف طریقہ سے دباؤ ڈالنے کوشش کی جا رہی ہے لیکن پارٹی ذرائع کا کہناہے کہ کئی قائدین سے رابطہ بھی مشکل ہوچکا ہے اسی لئے پارٹی قیادت نے ضلعی قائدین اور انچارجس کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ بی جے پی سے رابطہ رکھنے والے قائدین کو اعتماد لینے کی کوشش کریں ۔ رابطہ ہونے پر پارٹی اعلی قیادت کو مطلع کریں ۔ 17 ستمبرکوصدر بی جے پی و وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ تلنگانہ کے موقع پر ٹی آر ایس ارکان اسمبلی و ارکان کونسل کے علاوہ دیگر قائدین کی بی جے پی میں شمولیت کی اطلاعات ہیں اور کہا جار ہاہے کہ کابینہ میں شامل نہ کئے جانے پر ناراض نمائندوں کے علاوہ بعض دیگر قائدین بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ صدر ٹی آر ایس کی جانب سے ملک کی معاشی صورتحال کیلئے صرف مرکز کو ذمہ دار قرار دیئے جانے اور ریاست کے معاشی بحران کیلئے بھی مرکز کو مورد الزام ٹہرائے جانے پر بی جے پی نے تلنگانہ میں پارٹی کو مستحکم کرنے کی مہم میں شدت پیدا کردی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ جو ارکان اسمبلی و ارکان کونسل ٹی آر ایس سے انحراف کرکے پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے ان کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہ ہونے پائے اور اس کیلئے ارکان اسمبلی کی تعداد و ارکان کونسل کی تعداد کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پارٹی میں ہلچل پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے فرزند و وزیر کے ٹی راما راؤ کے علاوہ بھانجے مسٹر ٹی ہریش راؤ ریاستی وزیر کو ہدایت دی کہ وہ منحرفین پر نظر رکھیں اور ان سے رابطہ قائم کرکے انہیں پارٹی میں برقرار رہنے کی ترغیب دیں۔ ٹی آر ایس سے انحراف کرکے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین میں کئی سرکردہ نام شامل ہونے کی اطلاعات ہیں اور کہا جا رہاہے کہ ان سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی قیادت راست رابطہ میں ہے اور مرکزی مملکتی وزیر داخلہ مسٹر جی کشن ریڈی کو تلنگانہ میں پارٹی کو مستحکم کرنے دی گئی ذمہ داری کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ پارٹی کارگذار صدر مسٹر جے پی نڈا کے دورہ حیدرآباد کے دوران تلگو دیشم کے قائدین و کارکنوں کو بی جے پی میں شامل کیا گیا تھا اور برسراقتدار قائدین کو بی جے پی میں شامل کروایا جار ہاہے ۔

بتایاجاتا ہے کہ چیف منسٹر کی جانب سے صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے اور غور کیا جا رہاہے کہ جو قائدین یا منتخبہ عوامی نمائندے بی جے پی سے رابطہ میں ہیں ان کے خلاف بی جے پی میں شمولیت سے قبل مخالف پارٹی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں کاروائی کرکے پارٹی سے معطل کردیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق چندر شیکھر راؤ نے اس سلسلہ میں سینئر رفقاء سے تبادلہ خیال کیا لیکن پارٹی قائدین نے قطعی فیصلہ کا اختیار چیف منسٹر کو دیتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث قائدین کے خلاف دستور کے مطابق کاروائی کیلئے آزاد ہیں ۔ تلنگانہ میں بی جے پی نے ٹی آر ایس قائدین کو پارٹی میں شامل کرنے کی جو حکمت عملی تیار کی ہے اسکے متعلق بتایاجاتا ہے کہ پارٹی بہر صورت 2023 تک ریاست کی اپوزیشن میں شامل رہتے ہوئے تلنگانہ راشٹرسمیتی کے خلاف مہم چلائے گی اور 2023 میں بھارتیہ جنتا پارٹی تلنگانہ میں اقتدار کیلئے کوشش کریگی۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں مجوزہ بلدی انتخابات کے سلسلہ میں پارٹی کو استحکام حاصل ہونے سے روکنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی قائدین کا کہناہے کہ وہ تلنگانہ میں بلدی انتخابات پر توجہ مرکوز نہیں کئے ہیں بلکہ ان کا نشانہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی ہے اور اس سے قبل پارٹی کو ہر سطح پر مستحکم کرنے پارٹی کی سرگرمیاں جاری رہینگی۔تلنگانہ میں 2019 عام انتخابات کے دوران بی جے پی کو 4 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کے بعد یقین ہوچکا ہے کہ تلنگانہ میں کامیابی کی گنجائش ہے اور تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے کانگریس کو کمزور کرنے کی حکمت عملی نے تلنگانہ میں بی جے پی کو مزید مستحکم بنایا ہے اور خود تلنگانہ راشٹر سمیتی قائدین اعتراف کررہے ہیں کہ کانگریس کو کمزور کرنے کی حکمت عملی نے ٹی آر ایس کے بی جے پی سے راست ٹکراؤ کی صورتحال پیدا کی ہے۔