ٹی ایم چیف منسر نے اے ائی اے ڈی ایم کے کو اس کے مسلم قیدیوں سے”اچانک محبت“ کو بنایا تنقید کا نشانہ

,

   

مسلم قیدیوں کی رہائی کے لئے پلاناسائی کی وکالت کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹالن نے دس سالوں تک اقتدار پر رہنے کے دوران اس معاملے پر اے ائی ائیڈی ایم کے آنکھیں بند کرلینے کی وجوہات بتانے کی مانگ کی ہے۔


چینائی۔ تاملناڈو اسمبلی میں چیف منسٹر ایم کے اسٹالن عمر قید کی سزا کاٹ رہے مسلم قیدیوں کے تئیں اے ائی اے ڈی ایم کے کی ”اچانک محبت“ کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کہاکہ کلیدی اپوزیشن پارٹی نے مرکز کے اقدامات جیسے شہریت ترمیمی قانون پر ”اپنی آنکھیں“ بند رکھتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر ایڈاپڈی کے پلاناسائی کی قیادت میں اے ائی اے ڈی ایم کے نے اس مسلئے پر ایک والک اؤٹ کیاہے۔

مسلم قیدیوں کی قبل ازوقت رہائی کی درخواستوں کے متعلق خصوصی توجہہ کی تحریک کا ایک جواب دیتے ہوئے وزیراعلی نے عمر قید کے قیدیوں کو قبل ازوقت رہائی کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل دی ہے۔

پلاناسائی نے پچھلے 20سے 25سالوں کے درمیان زیرقیادت 36مسلم قیدیوں کو ان کی زیادہ عمر اور بیماری کے پیش نظر رہا کرنے پر زوردیاہے۔

اسٹالن نے کہاکہ مدراس ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج جسٹس این اوتھی ناتھن کی قیادت میں چھ رکنی کمیٹی22ڈسمبر2021کو حکومت نے اس معاملے پر غور کرنے کے لئے تشکیل دی ہے۔

اس پینل کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ بعض زمروں کے تحت عمر قید کے مجرموں کی قبل ازوقت رہائی کے لئے ان کے مقدمات کو دیکھنے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلوں اور متعلقہ قوانین اور قواعد کومد نظر رکھتے ہوئے حکومت کو سفارش پیش کریں۔

وہ قیدی جنھوں نے اپنی قید کے 10اور 20سال مکمل کرلئے ہیں مذکورہ معمر‘ وہ قیدی جس کو جسمانی اورذہنی بیماروں لاحق ہیں اوروہ جن میں کمزور اورمعذرو افراد ان میں شامل ہیں۔

مذکورہ کمیٹی جس نے اپنی رپورٹ 28اکٹوبر2022کو داخل کی تھی‘ نے 264عمر قید کے سزا یافتہ قیدیوں کی کو رہا کرنے کی سفارش کی تھی۔

پہلے مرحلے میں مذکورہ حکومت نے مناسب غور وفکر کے بعد 49قیدیوں فائیلوں کو منظوری دی جو معافی اہل ہیں۔

گورنر آر این روی نے 24اگست2023کو ان میں سے 20مسلم قیدیوں کے ناموں کو منظوری دی تھی۔ اسٹالن نے کہاکہ گورنر کے پاس سے احکامات ملنے کے بعد مذکورہ تمام قیدیوں کو رہا کردیاگیاتھا