ٹی بی و چیسٹ ہاسپٹل ایرہ گڈہ میںکورونا علاج جاری

   

دواخانہ کو جنرل ہاسپٹل و میڈیکل کالج کے طور پر ترقی دینے کے کئی اعلانات لیکن عمل ندارد

حیدرآباد۔ٹی بی اور چیسٹ ہاسپٹل ایرہ گڈہ میں کورونا مریضوں کیلئے 170بستروں کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے اور اب اس دواخانہ میں کورونا وائرس کے علاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اس دواخانہ کا قیام کا مقصد ہی پھیپڑوںسے متعلق امراض کے علاج کو یقینی بنانا رہا ہے۔ 65ایکڑ اراضی پر مشتمل اس احاطہ میں صرف 2.5 ایکڑ پر محیط ایرہ نما پیالس کو ہی بطور دواخانہ استعمال کیا جا رہاہے جبکہ مابقی اراضی کو استعمال میں نہیں لایا گیا۔ 1880 میں نظام الدین فخرالملک نے ایرہ نما پیالس تعمیر کروایا تھا لیکن وہ اس میں قیام نہیں کرپائے اور تکمیل کے ساتھ ہی آصف سابع نواب میر عثمان علی خان کو یہ پیالس ٹی بی ہاسپٹل اور پھیپڑوں کے دواخانہ کیلئے عطیہ دیا جہاں 1890 میں ٹی بی ہاسپٹل کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس وقت سے یہ دواخانہ جوں کا توں موجود ہے بس اس کے بستروں میں اضافہ کیا جاتا رہا۔ راج شیکھر ریڈی حکومت میں ٹی بی اینڈ چیسٹ ہاسپٹل کو جنرل ہاسپٹل و میڈیکل کالج کے طور پر ترقی دینے احکام جاری کئے گئے تھے لیکن اس پر عمل آوری میں کوئی کاروائی میں پیشرفت نہیں کی گئی ۔ کے روشیا نے بھی ٹی بی اور چیسٹ ہاسپٹل کو میڈیکل کالج اور جنرل ہاسپٹل کے طور پر ترقی کا اعلان کیا تھا ۔ پھر کرن کمار ریڈی حکومت میں بھی اس کا اعادہ کیا گیا تھا لیکن عمل نہیں کیا جاسکا۔ کورونا کا علاج جن دواخانوں میں کیا جا رہاہے ان میں بیشتر سلطنت آصفیہ کے دورحکومت میں تعمیر کئے گئے جن میں ٹی بی اور چیسٹ ہاسپٹل شامل ہے۔ آندھرا پردیش کی تقسیم اور تلنگانہ کی تشکیل کے بعد 2015میں ٹی بی اینڈ چیسٹ ہاسپٹل کو ایرہ گڈہ سے وقارآباد منتقل کرنے اقدامات کئے جا رہے تھے لیکن شدید مخالفت اور احتجاج کے سبب اس سے دستبرداری اختیار کرلی گئی ۔ اس کے باوجود دواخانہ کی موجودہ اراضی پر حکومت کی نگاہیں ہیں حالانکہ اگر حکومت سے فوری اقدامات کئے جاتے ہیں تو شہر میں وسیع و عریض میڈیکل کالج کے علاوہ بہترین جنرل ہاسپٹل کے قیام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔