پاکستانی نژاد اڈوانی کو باوقار شہریت، فوجی ثناء اللہ درانداز!

,

   

30 سال فوجی خدمات انجام دینے والے ثناء اللہ سے آسام کی جیل میں ناروا سلوک، ریاست کے مراکز حراست کا حال کیا ہوگا؟

حیدرآباد۔2جنوری (سیاست نیوز) ترمیم شدہ قانون شہریت اور این آر سی کے نفاذ کی صورت میں پاکستان سے نقل مقام کرتے ہوئے ہندوستان میں داخل ہوکر ہندوستانی عوام کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے والوں کو شہریت مل جائے گی اورملک میں پیدا ہوتے ہوئے 30 سال تک سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے ملک کی عزت کو محفوظ رکھنے والوں کو حراستی کیمپ میں رہنا پڑے گا۔ جی ہاں ! لال کرشن اڈوانی جو کہ پاکستان میں پیدا ہوئے اور تقسیم کے وقت ہندستان میں داخل ہوتے ہوئے پاکستانی نژاد ہندوستانی ہوگئے ۔ انھوں نے اس ملک میں جس کی بنیاد ہی سیکولرازم پر رکھی گئی اور اس ملک کے خمیر میں موجود فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو تہس نہس کرنے کی مکمل کوشش کی ۔اڈوانی کی رتھ یاترا‘ بابری مسجد کی شہادت یا ان کی زہر آلود تقاریر ان کا ہر عمل ہندوستان کے سیکولر شیرازے کو بکھیرنے والا رہا اور انہیں نئے قانون شہریت سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے برخلاف ثناء اللہ جو کہ ایک بہادر فوجی ہیں انہیں اور ان کے خاندان کو آسام میں حراستی کیمپ میں رہنا پڑا جبکہ انہیں کارگل کی جنگ میں حصہ لینے پر ان کے ساتھ کچھ رعایت کرتے ہوئے جیل میں محروس کیا گیا اور کہا گیا کہ ان کی 30 سال فوج کیلئے خدمات ملک کے شہری ہونے کا ثبوت نہیں ہے بلکہ وہ درانداز میں شمار کئے گئے ۔ ثناء اللہ نے حراست کے دوران دی گئی اذیتوں کو قیامت صغریٰ قرار دیا اور کہا کہ انہیں رعایت دیئے جانے کے بعد وہ یہ کررہے ہیں تو حراستی کیمپوں میں جو لوگ ہیں ان کا کیا حال ہوگا، اس کا اندازہ کرتے ہوئے ہی ان کی روح کانپ اٹھتی ہے۔ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اور پاکستان سے لڑی جانے والی کارگل جنگ میں حصہ لینے والے کے ساتھ این آر سی کے ذریعہ یہ سلوک کیا گیا ہے تو عام شہری کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ملک میں اقتدار پر براجمان سیاسی جماعت کے قائد لال کرشن اڈوانی جو کہ پاکستانی نژاد ہندوستانی ہیں ان سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا جبکہ انہوں نے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سیکولراقدار کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی بلکہ ماحول کو مکدر کرنے میں انہوں نے اپنا اہم کردار ادا کیا ۔ اس کے باوجود بھی ہندوستان میں بھائی چارہ کی فضاء برقرار ہے۔