پاکستان۔ پی ٹی ائی صدر چودھری پرویز الہی گرفتار

,

   

الہی جو فوجی ڈیکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے قریبی تھے‘ کو پچھلے سال مارچ میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی(پی ٹی ائی) کا صدر نامزد کیاگیاتھا
لاہور۔ پارٹی ذرائع نے اس بات کی جانکاری دی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے صدر چودھری پرویز الہی جو کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی ہیں کو جمعرات کے روز ان کے مکان کے باہر سے گرفتار کرلیاگیاہے۔

سکیورٹی جوانوں کی جانب سے 77سالہ لیڈر کو گھسیٹ کر لے جانے پر مشتمل ایک ویڈیو کے ساتھ پارٹی نے ٹوئٹ کیاکہ”شرم کی بات ہے کہ حکومت اپنی فسطائیت سے باز نہیں آرہی ہے۔

مہنگائی 38فیصد سے بڑھ گئی ہے اور ان کاردعمل سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کو گرفتارکرنا ہے۔ جو بالکل مضحکہ خیز ہے“۔

الہی کے ترجمان اقبال چودھری کے حوالے سے اخبار ڈاؤن نے خبر دی ہے کہ سابق پنجاب چیف منسٹر کو اس وقت گرفتار کرلیاگیا جب وہ اپنے گھر سے جارہے تھے۔

ترجمان نے اس بات کا بھی الزام لگایاکہ حکام نے الہی کے ساتھ جانے والے خواتین کے ساتھ بھی ”بدتمیزی“ کی جو 9مئی سے گرفتاری سے بچ رہے تھے۔ لاہور کی ایک ضلع عدالت نے 26مئی کے روز الہی کے خلاف ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کیاتھا۔

عدالت نے اپنے احکامات میں کہاتھا کہ ”ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری 25مئی کے حکم نامے پر کاروائی نہ ہونے کی وجہہ سے خارج کردی گئی او روہ عدالت میں پیش نہیں ہورہے اورتفتیش میں بھی شامل نہیں ہورہے ہیں۔ ائی او کی درخواست کے پیش نظر ملزم چودھری پرویز الہی کے 2جون 2023کو ناقابل ِضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کیاجائے گا“۔

الہی جو فوجی ڈیکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے قریبی تھے‘ کو پچھلے سال مارچ میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی(پی ٹی ائی) کا صدر اس وقت نامزد کیاگیاتھاجب انہوں نے اپنی سابق پارٹی پاکستان مسلم لیگ قائد(پی ایم ایل۔ کیو) کو چھوڑ دیاتھا۔ پی ٹی ائی چیرمن خان کی گرفتاری کے بعد 9مئی کے روز نیم فوجی رینجرس کے ہاتھوں اسلام آباد میں پرتشدد مظاہرے پیش ائے تھے۔

ان کی پارٹی کے حامیوں نے 20سے زائد ملٹری تنصیبات اورسرکاری عمارتوں کونقصان پہنچایاتھا‘ جس میں لاہور کارپس کمانڈرہاوز‘ میاں والی ہوائی اڈہ اور فیصل آباد میں ائی ایس ائی کی عمارت بھی شامل ہے۔ پہلی مرتبہ روالپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹرس(جی ایچ کیو) پر بھی حملہ کیاگیاتھا۔

خان کو بعدازاں ضمانت پر رہا کردیاگیاتھا۔ اس تشدد پر حکومت او رفوج نے سخت ردعمل پیش کیا اور خاطیوں کے خلاف کاروائی کاآغاز کردیا۔

قانون نفاذ کرنے والے اداروں نے پاکستان بھر سے خان کی پاکستان پارٹی کے 10,000سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا‘ جبکہ ان میں سے 4000کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔خان کی پارٹی کے متعدد لیڈران کو 9مئی کے واقعات کے بعد تحویل میں لے لیاگیا ہے۔

ان قائدین میں شاہ محمود قریشی‘ فواد چودھری‘ اسد عمر‘ ڈاکٹر یسمین رشید‘ شرین میزاری ’ملیکا بخاری‘ او رفیض الحسن چوہان شامل ہیں۔

اس کے کچھ دنوں بعد اہم قائدین بشمول فواد‘ عمران اسماعیل‘ شیرین میزاری‘ فیض الحسن چوہان‘ فردوس عاشق ایوان اور دیگر نے خان کی پارٹی چھوڑ دی۔

دہشت گردی سے بدعنوانی تکہ سو سے زائد معاملات کا سامنا کررہے 70سالہ خان نے کہاکہ ان ہی ہمدردی اس ہر ایک کے ساتھ ہے جنھیں پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیاگیاہے