پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو بھی شہریت ملی ہے۔ نرملا سیتا رامن

,

   

چینائی۔اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی حکومتیں شہریت ترمیمی قانون”کیونکہ یہ ائین اور قانون کے خلاف ہے“تو اس کے نفاذ سے انکار نہیں کرسکتی‘ یونین فینانس منسٹر نے اتوار کے روزیہاں پر کہاکہ 28383پاکستانی‘ 914افغانی اور172بنگلہ دیشوں کو پچھلے چھ سال میں شہریت دی گئی ہے۔

مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد وشمار کو دہراتے ہوئے مذکورہ فینانس منسٹر نے مزیدکہاکہ 391افغانی‘ 1595پاکستانیوں کو پچھلے دو سال میں شہریت فراہم کی گئی ہے‘ ”یقینا میں مسلمان بھی شامل ہیں“۔وہیں سیتارامن نے مزیدکہاکہ افغانستان‘ پاکستان اور بنگلہ دیش سے 566مسلمانوں کو بھی اس میں شامل کرتے ہوئے کہاکہ2014سے اب تک انہیں بھی شہریت فراہم کی گئی ہے۔

چینائی سٹیزن نفورم اور نیو انڈیا فورم کی جانب سے منعقدہ مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے سیتارامن نے کہاکہ”سیاسی جماعتیں سی اے اے کے خلاف اپنی ایوان اسمبلی میں قراردادیں منظور کرتے ہوئے سیاسی جماعتیں‘ سیاسی بیان بازیاں کررہی ہیں‘ مگر ریاستوں کو اس کے نفاذ سے انکار کا کوئی اختیار نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ یہ اپوزیشن کی جانب سے ایک کوشش ہے تاکہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرے اور سی اے اے کے متعلق لوگوں میں خوف پیدا کرے۔سیتارامن نے کہاکہ”سی اے اے کے متعلق اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے ہر سوال کا جواب دیاگیا ہے۔

مذکورہ سی اے اے شہریت کی پیشکش کررہا ہے نہ کے کسی کی شہریت چھیننے کاکام کیاجارہا ہے“۔

مذکورہ1955کا شہریت قانون برقرار رہے گا اور لوگوں کو زمرے چہارم کے تحت ضروری اسناد کے ادخال پر شہریت فراہم کی جائے گی۔

سیتارامن نے اپنے خطاب میں چار لاکھ سے سری لنکائی عوام کو شہریت فراہم کرنے کا بھی دعوی پیش کیاہے۔