پاکستان میں انتخابات

   

پاکستان میں آج رائے دہی ہونے والی ہے ۔ عام انتخابات کیلئے پاکستانی ووٹرس آج اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے نئی حکومت کا انتخاب عمل میں لائیں گے ۔ حالانکہ انتخابات کیلئے تقریبا تمام جماعتوں نے خاطر خواہ مہم چلائی تھی تاہم یہ اٹل حقیقت ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کو جس طرح سے انتخابی عمل سے دور رکھنے کی کوششیں کی گئی ہیں وہ جمہوری عمل پر سوال پیدا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ ویسے بھی پاکستان میںجمہوری عمل ہمیشہ ہی مذاق کا موضوع بنا رہا ہے ۔ ہر سیاسی جماعت نے اپنے اپنے طور پر جمہوری عمل کو متاثر کیا ہے ۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی کیفیت کے ساتھ اکثر و بیشتر انتخابات کروائے گئے ہیں۔ بسا اوقات پاکستانی فوج کا رول بھی انتخابی عمل میں بہت زیادہ رہا ہے جس کے نتیجہ میں ملک کے حالات بہتر ہونے کی بجائے بگڑتے ہی گئے ہیں۔ قواعد و ضوابط کا جس طرح سے پاکستان میں مذاق بنایا جاتا ہے اس کی مثال کہیں اور ملنی مشکل ہوتی ہے ۔ اس سب کے باوجود انتخابی عمل کروایا جاتا ہے اور پاکستان کے عوام اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ اب یہ انتخابی عمل کس حد تک شفاف ہوتا ہے یہ ایک بڑا سوال ہے ۔ جس طرح سے جمہوریت کی دہائی دی جاتی ہے اور عوام کے ووٹ حاصل کرنے کی اپیلیں کی جاتی ہیں اس میں پاکستانی عوام کو ایک فیصلہ کن موقف اختیار کرتے ہوئے ایسے امیدواروںاور جماعتوںکو موقع دینا چاہئے جو ان کے اپنے لئے بہتر ہوسکیںاور پاکستان کی معیشت کو بہتر کرسکیں۔ اڈھاک طرز سے جو فیصلے کئے جاتے ہیں ان کو مسترد کرنے کیلئے پاکستانی عوام کو فیصلہ کرنا چاہئے ۔ من مانی انداز اختیار کرنے والوںاور قواعد و ضوابط کی دھجیاںاڑانے والوںکو مسترد کرنا چاہئے ۔ پاکستانی حکمرانوں کی موقع پرستی اور مفاد پرستی کے نتیجہ میں آج پاکستان کا وجود ہی خطرہ میں پڑ گیا ہے اور ساری دنیا میں پاکستان یکا و تنہا ہوگیا ہے ۔ یہ سارا کچھ پاکستانی حکمرانوںاور سیاستدانوں کی غلط کاریوںاور غلط فیصلوںکا ہی نتیجہ ہے ۔ ایسے وقت میں جبکہ ساری دنیا ترقی کر رہی ہے اور پاکستان پستی میں گرتا جا رہا ہے تو یہ عوام کیلئے بھی قابل غور صورتحال ہے ۔
کسی بھی ملک کی ترقی اور بہتری اور وہاں کے عوام کا مستقبل بہتر ہونے کا دار و مدار حکومتوں کی سنجیدگی اور مثبت سوچ پر ہوتا ہے ۔ پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات کسی بھی ملک کیلئے ترقی کی راہ میں معاون و مدد گار ہوتے ہیں۔ نظم و قانون کو بہتر رکھتے ہوئے آگے بڑھا جاتا ہے ۔ آج پاکستان میںدیکھا جائے تو لا قانونیت اپنے عروج پر پہونچ چکی ہے۔ آج ہی بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں دو درجن سے زائد افراد کی جانیں تلف ہوگئی ہیں۔ یہ انتخابی عمل کو داغدار کرنے والی صورتحال ہے ۔ پاکستان میں حکمران طبقہ عیش و عشرت کی زندگیاں گذارتا ہے تو عوام دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں۔ مہنگائی سارے جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ حدوںکو پہونچ چکی ہے ۔ پاکستانی روپئے کی قدر میں مسلسل گراوٹ نے اسے بنگلہ دیش سے بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ عوام کو آٹے دال کے حصول کیلئے مشکل پیش آ رہی ہے ۔ اس کے باوجود حکمران طبقہ اپنے طرز عمل میں کسی طرح کی تبدیلی لانے کو تیار نہیںہے ۔ وہ اپنے عیش و عشرت کو ترک کرتے ہوئے عوام اور ملک کیلئے بہتر حالات پیدا کرنے کی کوشش کرتے نظر نہیں آتے ۔ جس طرح سے دہشت گردی کی راست یا بالواسطہ مدد کی جاتی ہے اس کے نتیجہ میں پاکستان کو بین الاقوامی اداروں سے بھی فنڈز ملنے تقریبا بند ہونے لگے ہیں۔ بیرونی قرض کے بغیر پاکستان میں سرکاری کام کاج کا چلنا مشکل ہوگیا ہے ۔ اب تک ہی جو قرض لیا گیا ہے وہ بھی چکانے کے موقف میں پاکستان نہیں رہ گیا ہے ۔
اب جبکہ پاکستان میں آج ووٹ ڈالے جانے والے ہیں تو جو کوئی جماعت کامیاب ہوگی یا جو کوئی اتحاد حکومت تشکیل دے گا اسے اپنے مستقبل کے منصوبوں پر سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے ۔ سب سے پہلے پڑوسی ممالک سے تعلقات کو استوار کرنے اور باہمی اعتماد کی فضاء پیدا کرنے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ ملک کی معیشت کو سدھارنے کے منصوبے تیار رکھنے ہونگے ۔ لا قانونیت کو بہر صورت ختم کرنا ہوگا ۔ دہشت گردی کی تائیدو حمایت بند کرنی ہوگی اور ایک ایسا پرسکون ماحول پیدا کرنا چاہئے جس میں خود پاکستان کی ترقی ہو اور جنوبی ایشیاء کے علاقہ میں لا قانونیت کے ماحول کو ختم کرنے کی سمت پیشرفت ہوسکے ۔