پرانا شہر کورونا کی لپیٹ میں‘ ایک ماہ میں 15 ہزار کیس ‘ 200 اموات

,

   

سرکاری رپورٹ میں تضاد۔ کنٹونمنٹ زونس کا کہیں اتہ پتہ نہیں

حیدرآباد۔ پرانے شہر میں کورونا کی دوسری لہر غضب ڈھارہی ہے۔ عوام کی غفلت حکومت کی عدم توجہ اور کوویڈ 19 کے رہنمایانہ خطوط پر سختی سے عمل آوری نہ ہونے کی وجہ سے گنجان آبادی والے پرانے شہر میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس کی توثیق نہیں ہوئی ہے تاہم باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ جاریہ سال مارچ تا اپریل ایک ماہ کے دوران 15 ہزار سے زائد کورونا کے معاملات درج ہوئے ہیں اور 200 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ مزید کئی عوام میں کورونا کی علامات موجود ہونے کے باوجود ہاسپٹلس پہنچ کر علاج کرانے یا کورونا ٹسٹ کرانے کے بجائے گلی کوچوں کے کلینکس میں سردی ، بخار، کھانسی کا علاج کرانے میں مصروف ہے جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔ ایک تو اس غفلت سے وہ اپنی قیمتیں زندگیوں سے محروم ہورہے ہیں اور ساتھ ہی ان کے ارکان خاندان کے دوسرے افراد بھی کورونا سے متاثر ہورہے ہیں۔ اس لاپرواہی کی وجہ سے ایک گھر میں دو دن تا ایک ہفتہ تک دو سے زیادہ اموات ہورہی ہیں۔ نوجوانوں کے غیرذمہ دارانہ مظاہرہ سے معصوم بچے اور ضعیف افراد بھی متاثر ہورہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک پیٹ گورنمنٹ ہاسپٹل میں تاحال 1300 سے زائد کورونا کے پازیٹیو کیسس درج ہوئے۔ مادنا پیٹ، اعظم پورہ، چادر گھاٹ کے مختلف علاقوں میں 700 سے زائد پازیٹیو کیسس درج ہوئے۔ چارمینار، چادرگھاٹ کے علاقوں میں 3000 سے زائد کیسس درج ہوئے۔ بہادر پورہ کے علاقہ میں 2000 ، راجندر نگر علاقہ میں 3000 ، یاقوت پورہ رین بازار علاقوں میں 2000 سے زائد کیس درج ہوئے۔ اس طرح پرانے شہر میں 15 ہزار سے زائد کورونا کے پازیٹیو کیسس درج ہوئے۔ مزید 15 ہزار سے زائد سرگرم کیس ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے اور 200 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر کورونا کے کیسس اور اموات کی جو رپورٹ پیش کی جارہی ہے اس سے چار تا پانچ گنا زیادہ کیس ہیں۔ حکومت نے کنٹونمنٹ زونس قائم کرنے کا اعلان کیا اور اس سے ہائی کورٹ کو بھی واقف کرایا گیا مگر پرانے شہر میں کہیں بھی کنٹونمنٹ زون نظر نہیں آیا ہے۔