پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کاموں کا لوک سبھا چناؤ کے بعد آغاز ہوگا

   

1100 عمارتوں کی نشاندہی،103 مذہبی عمارتیں، بعض علاقوں میں نوٹس کی اجرائی
حیدرآباد۔/26 مارچ، ( سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کے کاموں کا لوک سبھا چناؤ کے بعد آغاز ہوسکتا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے انتخابات سے قبل فلک نما میں پرانے شہر میں 5.5 کلو میٹر طویل میٹرو ٹرین کے کاموں کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ 2000 کروڑ کے خرچ سے مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا فلک نما میٹرو ٹرین کیلئے پرانے شہر کے عوام کئی برسوں سے انتظار کررہے ہیں۔ پراجکٹ کے پلان میں مبینہ تبدیلی کی کوششوں پر ایل اینڈ ٹی کمپنی نے پراجکٹ کا آغاز سابق دور حکومت میں نہیں کیا تھا لیکن ریونت ریڈی حکومت نے اوریجنل پلان کے مطابق میٹرو ٹرین کو پرانے شہر کے علاقوں پرانی حویلی، کوٹلہ عالیجاہ، ہری باؤلی، شاہ علی بنڈہ، علی آباد اور شمشیر گنج سے فلک نما تک گذارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پراجکٹ کے سلسلہ میں اراضیات کے حصول کے کام کا ابھی آغاز نہیں ہوا ہے جبکہ حکام نے متاثر ہونے والی 1100 جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے۔ میٹرو ٹرین کی روٹ پر 100 تا 120 فیٹ کی سڑکیں تیار کی جائیں گی جس کیلئے اطراف کی جائیدادوں کو حاصل کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریوینیو حکام کی جانب سے سابق میں بعض مالکین کو نوٹس دی گئی لیکن انتخابی ضابطہ اخلاق کے سبب کاموں میں پیشرفت نہیں ہوسکی۔ پرانے شہر کے شاہ علی بنڈہ تا فلک نما 80 فیٹ چوڑی سڑک موجود ہے جبکہ دارالشفاء تا شاہ علی بنڈہ موجودہ سڑک بمشکل 60 فیٹ بتائی جاتی ہے ایسے میں پرانے شہر کے علاقہ میں سڑک کی توسیع کیلئے عمارتوںکا حصول دشوارکن مرحلہ ہے۔ منیجنگ ڈائرکٹر حیدرآباد میٹرو ریل این وی ایس ریڈی کا کہنا ہے کہ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ مالکین جائیداد کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو ریل کی روٹ پر 103 مذہبی اور حساس عمارتیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلطان بازار میں جہاں سڑک بمشکل 40 فیٹ چوڑی ہے باوجود اس کے میٹرو ٹرین کو سڑک سے گذارنے کے چیلنج کو مکمل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایل اینڈ ٹی کی جانب سے 500 میٹر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور اسے پرانے شہر کے علاقوں سے مربوط کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسی ندی عبور کرنے کیلئے مزید 300 میٹر کا کام باقی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کے نتیجہ میں عوام کیلئے مزید بہتر بنیادی سہولتیں دستیاب رہیں گی۔1