پرشانت بھوشن کو1روپئے جرمانہ کے ساتھ راحت

,

   

حیدرآباد۔ چیف جسٹس آف انڈیا کو بدعنوانی کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے پرپوسٹ کردہ ٹوئٹس کے خلاف سوموٹو برائے کریمنل توہین کیس میں پیر کے روز مذکورہ سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے خلاف 1روپئے کا جرمانہ عائد کیاہے۔

انہیں 15ستمبر سے قبل جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہاگیاہے اس پر ناکامی کے پیش نظر 3ماہ کی جیل اور انہیں تین سال تک قانون کی پریکٹس سے باز رکھا جائے گا۔

عدالت عظمی کی ایک بنچ جس کی نگرانی جسٹس ارون مشرا کررہے تھے نے 25اگست کے روز اس کیس کے ضمن میں بھوشن کی سزا پر فیصلہ محفوظ کردیاتھا۔

سزا کے تعین پر اپنے فیصلے کو محفوظ کرتے ہوئے جسٹس ارون مشرا نے کہا تھا کہ اگر کوئی غلطی کی گئی ہے تو معافی مانگی میں کوئی تکلیف کی بات نہیں ہے

سنوائی کے دوران ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون جو بھوشن کی طرف سے پیش ہوئے تھے اور انہوں نے عدالت میں کہاکہ بھوشن مذکورہ ادارے کا بہت احترام کرتے ہیں مگر پچھلے چار چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے ائی ایس)کے متعلق ان کی رائے یہ عدالت غلط گئی ہے اس کے راستے پر بات کی ہے۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہاتھا کہ سپریم کورٹ کے کئی ریٹائرڈ ججوں نے عدالت عالیہ میں بدعنوانی پر تبصرہ کیاتھا اور رائے پیش کی کہ ان کے تبصرے پر اگر وہ افسوس کا اظہار کرتے ہیں تو عدالت بھوشن کو انتباہ دے کر چھوڑ دے۔

سپریم کورٹ پر اپنے دو ٹوئٹس کے لئے توہین عدالت کے معاملے میں اس ماہ کے اوائل کے دوران بھوشن کو خاطی قراردیاگیاتھا‘ ان کا پہلا پوسٹ29جون‘ ان کا تبصرہ اورپوسٹ سی جے ائی بابڈے کی ایک قیمتی بائیک پر سوار تصویر کے حوالے پر تھا۔

دوسرے ٹوئٹ میں بھوشن نے پچھلے چار سی اے ائی ایس کے ملک میں امور میں رول پر رائے کا اظہار کیاگیاتھا۔

درایں اثناء توہین عدالت کا ایک اور معاملہ پرشانت بھوشن کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔