پروفیسر سائی بابا کو یو اے پی اے کی وجہہ سے بہت نقصان ہوا ہے‘ مذکورہ قانون ایک آفت ہے۔ اویسی

,

   

سائی بابا کے ساتھ شریک ملزمین میش تکری‘ ہیما مشرا‘ پرشانت راہی‘ اور وجئے تکری کو بھی بری کردیاگیاہے۔
حیدرآباد۔ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ او رحیدرآباد لوک سبھا ایم پی اسدالدین اویسی نے جمعہ کے روز کہاکہ یواے پی اے کی وجہہ سے سالوں قید میں رکھنے کے سبب جی این سائی بابا کی صحت متاثرہوئی ہے او ران کے چاہنے والے بے بسی کے ساتھ یہ سب دیکھتے رہے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”پروفیسرسائی بابا یو اے پی اے کی وجہہ سے سالوں جیل میں گذاردئے اور ان کے چاہنے والے بے بسی کے ساتھ دیکھتے رہے۔

یو اے پی اے ایک آفت ہے جس کی تشکیل بی جے پی اورکانگریس کے اشتراک سے ہوئی ہے۔ اس کا شکار زیدہ تر مسلمان‘ دلت‘ قبائیلی اور مخالفت کرنے والے ہوئے ہیں۔ صرف 3فیصد ملزمین یو اے پی اے کے تحت سزا پائے ہیں‘ مگر بے قصور لوگ جو اس کے تحت گرفتار ہوئے ہیں جیلو ں میں قید ہیں“۔

پانچ سال کا وقفہ جیل میں یو اے پی اے کے تحت گرفتاری کے بعد گذرنے والے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر جی این سائی باباکو ممبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز بری کردی ہے ان پر ماؤسٹوں سے تعلقات اور حکومت ہند کو نکال پھینکنے کی کوشش کے الزامات لگائے گئے تھے۔

سائی بابا کے ساتھ شریک ملزمین میش تکری‘ ہیما مشرا‘ پرشانت راہی‘ اور وجئے تکری کو بھی بری کردیاگیاہے۔جسٹس اے ایل پنسارے اور روہت بابن کی نے برات کا فیصلہ دیاہے۔ عدالت سے بارہا درخواستوں کے باوجود2017سے ناگپور سنٹرل جیل میں ڈاکٹر گوکاراکونڈا ناگا سائی بابا قید تھے۔

دائیں بازوں کی ممنوعہ تنظیم کے ساتھ وابستگی کے الزام میں سائی بابا کو جیل بھیج دیاگیاتھا۔ جبکہ ابتدائی گرفتاری کے بعد2014میں انہیں ضمانت مل گئی تھی‘ 2017میں انہیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ) اوراس کی ذیلی ممنوعہ تنظیم ریولیوشنری ڈیموکرٹیک فرنٹ(آر ڈی ایف) کے ساتھ تعلقات کے ضمن میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ممنوعہ تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہونے کی بارہا گوہار کے باوجود ان پر یو اے پی اے کی دفعات13‘18‘20‘38‘اور39اور ائی پی سی کی دفعہ 120بی کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔