پولیس نے عدالت سے کہاکہ دہلی فسادات میں مارے گئے نو لوگوں کو”جئے شری رام“ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیاگیا

,

   

مذکورہ ملزمین ایک واٹس ایپ گروپ’کٹر ہندوت ایکتا‘ کا حصہ ہے جس کو مسلمانوں سے بدلا لینے کے لئے 25فبروری کے روز تشکیل دیاگیاتھا۔

نئی دہلی۔نارتھ ایسٹ دہلی میں ماہ فبروری میں فسادات کے دوران ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرنے کے لئے کچھ دنگایوں نے واٹس ایپ گروپ کا استعمال کیاتھا اور 9مسلمانوں کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے کے بعد قتل کیا‘ دہلی پولیس نے عدالت میں داخل اپنی چارج شیٹ میں یہ الزام لگایاہے۔

مذکورہ ملزمین ایک واٹس ایپ گروپ’کٹر ہندوت ایکتا‘ کا حصہ ہے جس کو مسلمانوں سے بدلا لینے کے لئے 25فبروری کے روز تشکیل دیاگیاتھا او رمزیدکہاکہ انہوں نے ایک دوسرے سے رابطہ کیا اور لوگ‘ ہتھیار‘ اصلحہ ایک دوسرے کو فراہم بھی کیا تھا۔

چارج شیٹس میں پولیس نے کہاکہ مذکورہ واٹس ایپ گروپ کو تشکیل دینے والا شخص اب بھی مفرور ہے۔ اس میں کہاگیا ہے کہ ”کٹر ہندوت ایکتا“ گروپ25فبروری کے روز12:49کو تشکیل دیاگیا۔اس میں کہاگیا ہے کہ ابتداء میں اس گروپ میں 125ممبرس تھے‘جس میں سے 47لوگ 8مارچ کے روز گروپ سے نکل گئے تھے۔

ایڈیشنل چیف میٹرو پولٹین مجسٹریٹ ونود کمار گوتم کے روبرو 29جون کے روز مذکورہ چارج شیٹ مبینہ طو رسے نو لوگ حمزہ‘ امین‘ بھوری علی‘ مورسلین‘ آس محمد‘ مشرف‘ اکھیل احمد اور ہاشم علی اور ان کے بڑے بھائی عامر خان کو مارنے کے چھوڑ دینے کے الزام پر دائر کی گئی تھی۔

تحقیقات کے دوران اس بات کا پتہ چلایاگیا ہے کہ اس ایک گروپ برائے ہندو جس میں ملزمین جتن شرما‘ ریشبھ چودھری‘ وویک پنچال‘ لوکیش سولنکی‘ پنکج شرما‘ پرنس‘ سمت چودھری‘ انکت چودھری او رہیمانشو ٹھاکر اور دیگر نامعلوم لوگوں کی فسادیوں کے طور پر شناخت ہوئی ہے جو 25اور26فبروری صبح اور نصف رات تک گنگا وہاربھاگیرتا وہار میں سرگرم تھے اور نو مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہیں بھاگیرتا وہار علاقے میں کئی لوگوں کو انہوں نے زخمی بھی کیاہے‘پولیس نے چارج شیٹ میں یہ دعوی کیاہے۔

مذکورہ قطعی رپورٹ میں مزید کہاگی ہے کہ ایسا لگارہا ہے کہ وہ سرگرم طور پر فسادات میں ملوث تھے اور دوسری کمیونٹی یعنی مسلمانوں پر حملہ کیا اور فسادات کے دوران کئی مسلمانوں کو ہلاک بھی کیاہے۔

ان کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ کچھ لوگوں کو گھیرلیتے اور ان سے مذہب کی شناخت کرتے ان کا نام‘ پتہ اور دستاویزات جیسے شناختی کارڈ پوچھتے اور کئی مرتبہ ”جئے شری رام“ بولنے پر انہں مجبور کیا ہے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ جو فرد ’جئے شری رام‘ کا نعرہ نہیں لگاتا اور اس کے پاس مسلمان ہونے کا شناختی کارڈملتا اس کو بے رحمی کے ساتھ وہ پیٹتے اور قتل کرکے گندے نالے میں بھاگیرتا وہار دہلی میں پھینک دیتے تھے۔ معاملے پر سنوائی کے لئے عدالت نے 13جولائی کا وقت مقرر کیاہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق ایک ملزم لوکیش سولنکی فبروری 25کے روز مذکورہ واٹس ایپ گروپ میں پیغام دیا۔ بھائی لوکیش سولنکی اس طرف گنگا وہار علاقے میں اگر کسی ہندو کو مدد کی ضرورت ہے تو وہ رابطہ کرے۔

ہمارے پاس لوگ‘ ہتھیار او راصلحہ موجود ہے۔ میں نے ابھی دو مسلمانو ں کو بھاگیرتا وہار علاقے میں مار کر اپنی ٹیم کی مدد سے نالے میں پھینکا دیا ہے۔

پولیس نے کہاکہ پہلے کیس میں 26فبروری کے روز ایک حمزہ کو فسادیوں نے 9:15اے ایم کے قریب مصطفےٰ آباد سے بھاگیرتا وہار آتے وقت قتل کردیاتھا۔

پھر اس کو بھاگیرتا وہار کے ای بلاک کے قریب سیوریج نالے میں پھینک دیاگیاتھا۔ اس میں کہاگیا ہے کہ اس ضمن میں گوکل پوری پولیس اسیٹشن بارتھ ایسٹ دہلی میں 3مارچ کے ایک روز ایک ایف ائی آر درج کی گئی تھی۔

بھاگیرتا وہار کے سی بلاک کے قریب فسادایوں نے دوسرے کیس میں ایک امین نامی شخص کو 25فبروری کے رو ز مارکر نالے میں پھینک دیاتھا۔ تیسر ے کیس میں ایک بھورے علی کو فبروری26کیر وز بھاگیرتا وہار کے سی بلاک کے قریب ماردیاگیاتھا۔

فبروری 25کے روز4-4:30کے قریب مورسلین نامی شخص کو بھاگیرتا وہار کے نالے میں جو جوہری پولیا پر ہے مار کر پھینک دیاگیاتھا اور اس کی اسکوٹر کو نذر آتش کردیاگیاتھا

۔پولیس نے کہاکہ 25فبروری کے روز7سے 7:30بجے کے قریب متوفی آس محمد کو فسادیوں نے قتل کرکے بھاگیرتا وہار جوہری پور پولیا کے نالے میں پھینک دیاتھا۔

اسی روز8بجے رات کے قریب پولیس نے کہاکہ فسادیوں نے برقی منقطع کری اور اندھیرے میں انہوں نے مشرف کے گھر پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ کر گھسیٹا اور باہر لایا فوت ہونے تک پیٹا اور کھلے نالے میں پھینک دیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ فبروری26کے روز 9:30رات کے قریب ایک عقیل احمد کو فسادیوں نے قتل کردیااور مزید کہاکہ اسی روز9:40رات کے قریب ایک ہاشم علی اور ان کے بڑے بھائی عامر خان کوبھی فسادیوں نے ہلاک کردیاتھا