پڑوسی کے حقوق احادیث کی روشنی میں

   

مولانا معاذالدین قاسمیؔ
مذہب اسلام کا امتیاز یہ ہے کہ اس نے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی طرف بھی توجہ دلائی ہے اوردیگر مذاہب کے برعکس جس میں گھربار،بیوی بچے اوررشتہ دار واقرباء سب کچھ چھوڑکر جنگلوں میں نکل جانے اوررہبانیت کی زندگی گزارنے کی تاکید کی گئی ہے۔اس کی جگہ اسلام نے یہ بتایاکہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بھی بہت ضروری ہے ۔ حقوق العباد میںسے ایک اہم حق پڑوسی کا حق ہے جس کی جانب اسلام نے بڑی توجہ دلائی ہے ۔رسول اللہ ﷺکاارشاد ہے کہ جبرئیل نے مجھ کو پڑوسی کے حقوق کی اتنی تاکید کی کہ مجھے خدشہ ہوگیاکہ پڑوسیوں کوبھی وراثت میں حقدار قراردیدیاجائے۔یہ ارشاد رسول ہی اپنے آپ میں یہ بیان دے رہاہے کہ پڑوسیوں کے حقوق کی کتنی شدت سے تاکید بیان کی گئی ہے۔ دوسری طرف اگرہم اپنی زندگی کو دیکھیں اورتھوڑاغورکریں کہ کیاکبھی ہم نے اپنے پڑوسی کے حقوق اداکرنے کی طرف توجہ کی ہے۔ کیااسلام میں پڑوسی کے جوحقوق بیان کئے گئے ہیں اوربطور ایک پڑوسی قرآن وحدیث میں ہم پر جوذمہ داری عائد کی گئی ہے اسے ہم نے پوراکیاہے۔اگرانصاف سے جواب کی تلاش کی جائے توجواب یہی ہوگا،نہیں؟
پڑوسی کااکرام
حضرت ابوشریح خزاعی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : جواللہ اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اُسے چاہئے کہ وہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرے۔(مسلم شریف ) 
مومن وہ ہے جو پڑوسی کو تکلیف نہ دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جوشخص اللہ اوراس کے رسول پر ایمان رکھتاہے اُسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے۔(مسلم شریف ) 
پڑوسی کو تکلیف پہنچانے والاملعون ہے
شریک ابوعمر سے اور وہ ابوجحیفہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس اپنے پڑوسی کی شکایت کی۔آپ ﷺ نے فرمایا اپنے سامان لے کرراستے پر آجائو۔راوی کہتے ہیں لوگ راستے سے گزرتے اوراس پر (پوراواقعہ سن کر پڑوسی کو تکلیف پہنچانے والے ) لعنت کرتے ۔(شدہ شدہ یہ خبر اس تک پہنچی )وہ شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیااورپوچھا اے اللہ کے رسول میں نے ایساکیاکیاکہ لوگ مجھ پر لعنت کرتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا۔لوگوں کے لعنت کرنے سے پہلے اللہ نے تجھ پر لعنت کی ہے اس شخص نے پڑوسی کو تکلیف نہ دینے کاوعدہ کیا۔جب وہ شخص آیا جواپنے پڑوسی کے ظلم کاشکار تھا توآپ نے فرمایا اپناسامان(راستے سے)اٹھالو اب تم مامون ومحفوظ ہو۔(بخاری شریف )
جب کہ شہر بن حوشب سے مروی روایت میں اسی واقعہ میں یہ منقول ہے کہ شکایت کرنے والے پڑوسی نے جب اولاًاپنے پڑوسی کے ظلم وستم کی شکایت کی تو فرمایاصبرکرو دوبارہ آیا توفرمایا صبرکرو،جب تیسری مرتبہ اس نے شکایت کی توآپ نے گھرکاسامان راستے پر ڈال دینے کا مشورہ دیا۔(کنزالعمال (
براپڑوس قیامت کی نشانیوں میں سے ہے
حضرت ابوہریرہ مرفوعاً(یعنی ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت سے)روایت کرتے ہیں کہ قیامت کی علامتوں مین سے براپڑوس اورقطع رحمی (رشتہ داروں کے حقوق کاادانہ کرنا)بھی ہے۔جب کہ ایک دوسری روایت جوحضرت ابوہریرہ سے ہی منقول ہے اس میں قرب قیامت کی علامتوں مین سے ایک ترک جہاد بھی ہے۔(الادب المفرد )
پڑوسی کو تکلیف پہنچانے والا جنت میں نہیں جائے گا
حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکوفرماتے ہوئے سناہے۔وہ مومن نہیں ہے جس کاپڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو۔
یہ روایت حضرت انس سے بھی منقول ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتاجب تک کہ اس کاپڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو،ہم نے عرض کیااے اللہ کے رسول ،بوائق کاکیامطلب ہے آپ نے فرمایا اس کاغصب اوراس کاظلم۔(مسند احمد بن حنبل)
پڑوسی کے اہلخانہ پربری نظررکھنا
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺسے پوچھاگیا سب سے بڑاگناہ کون ساہے؟۔آپﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کوشریک کرناجب کہ تجھ کو اللہ نے ہی پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھاپھرکون ساگناہ،فرمایا:اپنی اولاد کواس خوف سے قتل کرنا کہ اس کو بھی اپنے ساتھ کھلاناپڑے گا۔میں نے پوچھا،پھرکون ساگناہ ،فرمایا ۔ اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زناکرنا۔جب کہ اللہ تبارک وتعالی کاارشاد ہے ، اورجولوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خداکو نہیں پکارتے،اورنہ کسی نفس کو قتل کرتے ہیں جس کو اللہ نے حرام قراردیاہو مگر حق کے ساتھ اورنہ زناکرتے ہیں۔(بخاری ،مسلم ،سنن الترمذی،،مسند احمد بن حنبل)
پڑوسی کوکھانے میں سے کچھ بھیج دینا
حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب تم شوربہ بنائو تواس میں پانی زیادہ کردو ،پھر اپنے پڑوسیوں کے اہلخانہ کو دیکھو اوران کو اس میں سے کچھ پہنچادو۔(مسلم شریف) 
حضرت جابر سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی گوشت پکائے تو تواس میں شوربہ زیادہ کردے اورکچھ پڑوسیوں کے یہاں بھی بھجوادے۔(الادب المفرد )
پڑوسیوں میں زیادہ حق دار کون ہے
حضرت طلحہ بن عبداللہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے رسول پاک ﷺ سے عرض کیا۔اے اللہ کے رسول ﷺ میرے دوپڑوسی ہیں تومیں (ہدیہ تحفہ وغیرہ)میں کس سے شروعات کروں۔آپ ﷺ نے فرمایاجس کا دروازہ زیادہ قریب ہو۔(بخاری شریف )
پڑوسی سے بہتر سلوک
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًمنقول ہے اپنے پڑوسی کے ساتھ بہتر برتائو کرو مومن بن جائوگے۔ ہیثمی نے اس روایت کے متعلق کہاکہ اس کو احمد نے روایت کیاہے اوراس کے رواۃ صحیح کے ر واۃ ہیں۔
(ترمذی شریف )