پھر دوبارہ‘ چوری کے شعبہ میں ہجومی تشدد کاشکار کی شخص کی موت

,

   

تبریز جوپونا شہر میں ایک ویلڈر اور لیبر کا کام کرتا ہے کہ اپنے گھر والوں کے پاس گاؤ ں میں عید منانے کے لئے آیاتھا

کھر ساوان۔چوری کے شبہ میں چار گھنٹوں تک مبینہ پیٹالی کی وجہہ سے ایک 24سالہ شخص تبریز انصاری کی موت ہوگئی ہے۔

خبروں کے مطابق جھارکھنڈ کے کھرساوان ضلع میں 18جون کی رات واقعہ اس وقت پیش آیاجب متوفی تبریز دولوگوں کے ساتھ اپنے گاؤں سے جمشیدپور کے لئے روانہ ہوا تھا‘ مذکورہ دولوگوں پڑوس میں مشکوک مانے جاتے تھے۔

جھارکھنڈ کے ایک جہدکار اورنگ زیب انصاری نے ہف پوسٹ انڈیا کو بتایا کہ مذکورہ دولوگوں کی شبہہ کچھ خراب تھی جس کے متعلق تبریز کومعلوم نہیں تھیں۔

اسی وجہہ سے دونوں نے تبریز کو گمراہ کیا اور اپنے ساتھ لے چلنے پر اس کو رضا مند کیاکیونکہ وہ ان لوگوں کو بہتر طریقے سے نہیں جانتا تھا۔

مذکورہ ہجوم نے مبینہ موٹر سیکل چوری کرنے کی پہل میں اس کو پکڑ لیا اور اس کیساتھ مارپیٹ بھی کی۔

بعدازاں اس کو پولیس حوالے کردیا گیا ہے اور 18جون سے وہ عدالتی تحویل میں ہے۔

چار دن بعد 22جون کے روز انصاری زخموں سے جانبر نہ ہوسکااور ایک مقامی اسپتال میں دم توڑ دیا۔

دہلی نژاد ایک سماجی کارکن ندیم خان نے برہمی کے ساتھ مارپیٹ کا ویڈیواپنے فیس بک وال پر پوسٹ کیا ہے۔

اس ویڈیو میں ہجوم تبریز کو پکڑا کو دیکھائی دے رہے اور موقع سے فرار ہونے والے اس کے دوستوں کے متعلق بھی بات کررہا ہے۔

تبریز کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ”میری ماں کاانتقال ہوگیا ہے۔ میں مسلمان ہوں‘ میں اپنی ماں کی قسم کھاتا ہوں‘ میں نے نہیں کیاہے۔۔۔۔۔۔۔“